اس کو دیکھا تھا فقط دو چار لمحوں کے لئے
اس کو دیکھا تھا فقط دو چار لمحوں کے لئے ہو گئے تنہا جہاں میں کتنی صدیوں کے لئے رات کا پچھلا پہر مجھ کو بشارت دے گیا آ رہی ہے روشنی تاریک گلیوں کے لئے کوئی سی رت ہو سدا پایا ہے ان کو سوگوار موسموں کا قہر ہے معصوم پتوں کے لئے اب کوئی چہرہ کوئی منظر ہمیں روکے گا کیا اٹھ چکے اپنے قدم ...