جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں
جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں
سامنے تجھ کو بٹھائیں تجھے شب بھر دیکھیں
بند ہے شام سے ہی شہر کا ہر دروازہ
آ شب ہجر کہ اب اور کوئی گھر دیکھیں
ایسے ہم دیکھتے ہیں دل کے اجڑنے کا سماں
جس طرح داسیاں جلتا ہوا مندر دیکھیں
آج بھی شہر میں ہے میری وفا کی شہرت
آئیں اور آ کے ذرا میرے ستم گر دیکھیں
میرے جنگل میں ہی منگل کا سماں ہے پیدا
شہر کے لوگ مرے گاؤں میں آ کر دیکھیں