شاعری

آج برسو کہ خواب دھل جائیں

آج برسو کہ خواب دھل جائیں درد اور اضطراب دھل جائیں برق کا رقص ہو یہاں ساقی دل میں اٹھتے عذاب دھل جائیں میرے نالوں کی پرورش کرنے تم جو آؤ حجاب دھل جائیں وصل کا ہو گلا سیاہی سے اور لکھے وہ باب دھل جائیں کاش چشم حیات رو رو کر آب سے ہو کے آب دھل جائیں شیخ کہتا ہے جھوم کر مجھ سے آؤ ...

مزید پڑھیے

کئی زخم اب تک سنبھالے ہوئے ہیں

کئی زخم اب تک سنبھالے ہوئے ہیں قلندر کے سینے پہ چھالے ہوئے ہیں تری حسرتوں کے کئی داغ لے کر مری تیرگی میں اجالے ہوئے ہیں کہ بے چارگی کا مزا ہم سے پوچھو ہم ان کی گلی سے نکالے ہوئے ہیں یہ نغمے یہ آہیں یہ نالے تماشا یہ خون جگر کے نوالے ہوئے ہیں یہ تحریر فن بھی انہیں کا ہے زیور جو آہ ...

مزید پڑھیے

تمنا جو اتنی مچلنے لگی ہے

تمنا جو اتنی مچلنے لگی ہے مرے رنگ میں کیا وہ ڈھلنے لگی ہے مری رخصتی اور انگڑائی اس کی ارادہ مرا وہ بدلنے لگی ہے ہماری عبادت کو آنا ترا کیا طبیعت اچانک سنبھلنے لگی ہے ترے لب پہ رخسار پہ لکھ رہا ہوں قلم خود بخود سرخ چلنے لگی ہے لپٹ کر ترے چھوڑتے ہی بدن سے مری روح طاہرؔ نکلنے لگی ...

مزید پڑھیے

محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو

محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو ہزاروں لاکھ آئیں گے یہ سن کر دل لگانے کو ادھر بے چین تھا وہ بھی یہی ارماں بتانے کو مرا دل بھی ترستا تھا اسے اپنا بنانے کو تمہارے روٹھنے کی بھی ادا پیاری یہاں تک کہ بڑی مشکل سے میں تیار ہوتا تھا منانے کو کرے گی کام کیا یہ وقت کی طاقت بھی دیکھیں ...

مزید پڑھیے

دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں

دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں دیکھ لو کس قدر اس میں ہیں خوبیاں ہم نے جن کے سبھی غم خوشی سے لیے دیکھتے ہی رہے وہ تو سود و زیاں خوب سے خوب تر آپؐ ہونے لگے ماند پڑنے لگیں ساری رعنائیاں عارضی پیار اپنوں سے بھی کیوں اگر غیر سے آپ کو عشق ہے جاوداں راہبر سے گلہ بے سبب بے اثر جب مقدر ...

مزید پڑھیے

ہم سے تم ہو اور تم سے ہم بھی ہیں

ہم سے تم ہو اور تم سے ہم بھی ہیں اور اس کے درمیاں کچھ غم بھی ہیں حالت دل ہے ہماری ضبط میں چشم بے پردہ ہماری نم بھی ہیں شاہ کے در پہ ہیں دیوانے سبھی اور لہراتے ہوئے پرچم بھی ہیں کہہ دیا کہ جاؤ اب تو ہجر ہے پڑ گئے ابرو میں ان کے خم بھی ہیں آج ہے محفل سجی اک درد کی اور زلفیں درہم و ...

مزید پڑھیے

عالم کوئے یار باقی ہے

عالم کوئے یار باقی ہے عاشقوں کا دیار باقی ہے میرؔ کا کھو چکے یہ بد قسمت اور سب کا مزار باقی ہے بزم سے تیری آئے ہیں اٹھ کر آہ اب تک خمار باقی ہے دعویٰ عشق ہے کیا ہم نے حیف دل میں قرار باقی ہے غنچہ و باغ راہ تاکے ہیں اب کے آؤ بہار باقی ہے اپنی تنہائیاں تو گن لی ہیں وحشتوں کا شمار ...

مزید پڑھیے

درد حد سے گزر گیا ہوگا

درد حد سے گزر گیا ہوگا تیرا عاشق تو مر گیا ہوگا چھان کر خاک تیرے کوچے کی دیر سے اپنے گھر گیا ہوگا تیری آواز اس کے اندر تھی خامشی سے وہ ڈر گیا ہوگا بوجھ آہوں کا اور نالوں کا اس کے دل سے اتر گیا ہوگا چوم کر ہار تیرے اشکوں کا قبر میں رقص کر گیا ہوگا تیری آہٹ سے کام لیتے ہی باغ ...

مزید پڑھیے

میں تھا دل میں اور تنہائی ہوئی

میں تھا دل میں اور تنہائی ہوئی آج کچھ زخموں کی بھرپائی ہوئی جس کی خاطر میں جگا تھا ہجر میں وہ کہیں تھی خواب میں آئی ہوئی میں ہوں دیوانہ وہی پھر بات ہے درد نے ہے روح بھی کھائی ہوئی تیرے دامن کی ہوا ہے خلد سی سانس ہے پھولوں نے مہکائی ہوئی کچھ تصور کو سنو کچھ عشق کو اور کچھ میری ...

مزید پڑھیے

قول و قرار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو

قول و قرار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو لیل و نہار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو خوابوں کا سود لے کے تمنا کی آگ میں چیخ و پکار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو اپنے ہی فلسفوں کا جنازہ نکال کر کچھ سوگوار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو اپنی غزل کا قافیہ لے اس دیار میں لے کر ادھار جلتے ہیں دولت کے رو بہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4657