دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں

دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں
دیکھ لو کس قدر اس میں ہیں خوبیاں


ہم نے جن کے سبھی غم خوشی سے لیے
دیکھتے ہی رہے وہ تو سود و زیاں


خوب سے خوب تر آپؐ ہونے لگے
ماند پڑنے لگیں ساری رعنائیاں


عارضی پیار اپنوں سے بھی کیوں اگر
غیر سے آپ کو عشق ہے جاوداں


راہبر سے گلہ بے سبب بے اثر
جب مقدر میں تھیں اپنے گمراہیاں


چین سے جی رہا ہوگا وہ بھی کہاں
جس نے طاہرؔ کو دیں اتنی بے چینیاں