شاعری

دکھوں کی وادی میں ہر شام کا گزر ایسے

دکھوں کی وادی میں ہر شام کا گزر ایسے تمہاری یاد کا پھیلا ہو دھندلکا جیسے ستم ظریف بتا کس طرح مناؤں تجھے کہ جز ترے میں گزاروں گی زندگی کیسے رتوں میں آیا نظر پیار کا رچاؤ مجھے ترے وجود کو خود میں سمو لیا ایسے بھری بہار جو گزری تو پھر گزرتی گئی مگر ہمیں تو خبر ہی نہ ہو سکی ...

مزید پڑھیے

دل میں اک داغ ہے سوالوں کا

دل میں اک داغ ہے سوالوں کا بے خودی رقص ہے نڈھالوں کا ہم سیاہ رات کی اسیری ہیں شوق رکھتے ہیں وہ اجالوں کا وہ یتیموں کے منہ کو نا پہنچے جانے پھر کیا ہوا نوالوں کا کوئی اب حال تک نہ پوچھے ہے ہم نشیں اور ہم پیالوں کا بے خودی بجلیاں قلم‌ کاری کیا کہیں اور ان کے بالوں کا عشق میں کچھ ...

مزید پڑھیے

تم جو میرے حال سے انجان ہو

تم جو میرے حال سے انجان ہو جان لو تم ہی تو میری جان ہو بے خودی نے حد پکڑ لی ہے کہیں ان کے آنے کا کوئی امکان ہو شیخ جی واعظ بنے دیکھے جو کل جیسے نظروں میں کوئی شیطان ہو عشق آ کر رقص کرتا ہے یہیں دیکھ کر تم بھی یہی حیران ہو جس گلی میں ہے مری دیوانگی وحشتوں کا اب وہاں اعلان ہو اس ...

مزید پڑھیے

اس سے بھی ایسی خطا ہو یہ ضروری تو نہیں

اس سے بھی ایسی خطا ہو یہ ضروری تو نہیں وہ بھی مجبور وفا ہو یہ ضروری تو نہیں لوگ چہرے پہ کئی چہرے چڑھا لیتے ہیں وہ بھی کھل کر ہی ملا ہو یہ ضروری تو نہیں اب کے جب اس سے ملو ہاتھ دبا کر دیکھو اب بھی وہ تم سے خفا ہو یہ ضروری تو نہیں جستجو کس کی ہے یہ دشت فنا کے اس پار وہ کوئی اور رہا ہو ...

مزید پڑھیے

عقب سے وار تھا آخر میں آہ کیا کرتا

عقب سے وار تھا آخر میں آہ کیا کرتا کسی بھی آڑ میں لے کر پناہ کیا کرتا غریب شہر تھا آنکھوں میں تھی انا زندہ سزائے موت نہ دیتا تو شاہ کیا کرتا مرے خلوص کو جو سکۂ غرض سمجھا میں ایسے شخص سے آخر نباہ کیا کرتا یوں اس کے عفو کا دامن بھی داغدار نہ ہو یہی خیال تھا قصد گناہ کیا کرتا یہ ...

مزید پڑھیے

میں کرب بت تراشیٔ آذر میں قید تھا

میں کرب بت تراشیٔ آذر میں قید تھا شعلے کا کیا قصور جو پتھر میں قید تھا جس کی تہوں میں خود ہی مچلتی ہیں آندھیاں میں خواہشوں کے ایسے سمندر میں قید تھا پھینکے ہے مجھ کو دور یہ گردش ہے کتنی تیز کن مشکلوں سے ذات کے محور میں قید تھا آتے ہیں سارے راستے مڑ کر یہیں شکیلؔ زنداں مرا یہی ...

مزید پڑھیے

کن حوالوں میں آ کے الجھا ہوں

کن حوالوں میں آ کے الجھا ہوں تیری آنکھوں میں خود کو پڑھتا ہوں کون مجھ میں ہے بر سر پیکار روز کس سے جہاد کرتا ہوں راہ مڑ مڑ کے لوٹ آتی ہے گھر سے جب بھی ذرا نکلتا ہوں رشتۂ دل کسی سے ٹوٹا ہے روز راہیں نئی بدلتا ہوں آنسوؤں سے ہوا کے آنچل پر کس ستم گر کا نام لکھتا ہوں

مزید پڑھیے

تجھ سے ٹوٹا ربط تو پھر اور کیا رہ جائے گا

تجھ سے ٹوٹا ربط تو پھر اور کیا رہ جائے گا انتشار ذات کا اک سلسلہ رہ جائے گا قربتیں مٹ جائیں گی اور فاصلہ رہ جائے گا چند یادوں کے سوا بس اور کیا رہ جائے گا یہ تغافل ایک دن اک سانحہ بن جائے گا عکس تو کھو جائے گا اور آئنہ رہ جائے گا وقت میں لمحہ سا میں تحلیل ہوتا جاؤں گا خالی آنکھوں ...

مزید پڑھیے

یہ شبنم پھول تارے چاندنی میں عکس کس کا ہے

یہ شبنم پھول تارے چاندنی میں عکس کس کا ہے سنہری دھوپ چھاؤں روشنی میں عکس کس کا ہے یہ ڈھلتی شام یہ قوس قزح کی رنگ آمیزی یہ نیلے آسماں کی دل کشی میں عکس کس کا ہے سہانی شب لئے آغوش میں خوابوں کی پریوں کو چمکتے دن کی اس افسوں گری میں عکس کس کا ہے انا کی سرکشی امید ارماں خواب کی ...

مزید پڑھیے

ریزہ ریزہ جیسے کوئی ٹوٹ گیا ہے میرے اندر

ریزہ ریزہ جیسے کوئی ٹوٹ گیا ہے میرے اندر کون ہے سیدؔ کرب جو اتنے جھیل رہا ہے میرے اندر اجڑی اجڑی خواب کی بستی صحرا صحرا آنکھیں میری جانے یہ طوفان کہاں سے آج اٹھا ہے میرے اندر خاموشی سے جھیل رہی ہے گرمی سردی ہر موسم کی مجبوری کی چادر اوڑھے ایک انا ہے میرے اندر آج نہ جانے کیوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4657