محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو

محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو
ہزاروں لاکھ آئیں گے یہ سن کر دل لگانے کو


ادھر بے چین تھا وہ بھی یہی ارماں بتانے کو
مرا دل بھی ترستا تھا اسے اپنا بنانے کو


تمہارے روٹھنے کی بھی ادا پیاری یہاں تک کہ
بڑی مشکل سے میں تیار ہوتا تھا منانے کو


کرے گی کام کیا یہ وقت کی طاقت بھی دیکھیں گے
کہ صدیاں بھی پڑیں گی کم تری یادیں منانے کو


خزانے کی محبت دل میں کیا باقی رہے گی اب
لگا رکھا ہے جب دل سے محبت کے خزانے کو


جہاں تک یاد ہے تم تو خوشی دینے ہی آتے تھے
تمہاری یاد پھر طاہرؔ کیوں آتی ہے ستانے کو