شاعری

شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل

شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل زخم ہے درد ہے دوا ہے غزل آرزو شوق چاہ چین سکوں کرب ہے ضبط ہے بکا ہے غزل ہجر میں بھی شب فراق میں بھی ہم سفر بھی ہے ہم نوا ہے غزل ماہ و انجم بھی چاند سورج بھی جس میں رہتے ہیں وہ سما ہے غزل میں تھا مدہوش دید چشم غزال ہوش میں لانے کی ہوا ہے غزل اشک آنکھوں کے ...

مزید پڑھیے

ہر اذیت سے گزارے ہوئے لوگ

ہر اذیت سے گزارے ہوئے لوگ ہم ترے ہجر کے مارے ہوئے لوگ کتنی جلدی ہے اتارا دل سے کتنی جلدی تمہیں پیارے ہوئے لوگ راس آتی نہیں کوئی بھی شے ہم ترے عشق پہ وارے ہوئے لوگ کاش آ سکتے پلٹ کر پھر سے ہائے وہ لوگ گزارے ہوئے لوگ پھول بھی سوکھ گئے رستوں پہ جانے کب آئیں پکارے ہوئے لوگ کیا ...

مزید پڑھیے

کہنے والے کہتے ہیں

کہنے والے کہتے ہیں دشت میں پاگل رہتے ہیں چاند بھی سن کے جلتا ہے چاند سے چہرے ہوتے ہیں تیرا ہنسنا دیکھیں تو موسم ٹھہرا کرتے ہیں زخم لگے ہیں پھولوں سے جن کو پانی دیتے ہیں آنکھیں میری سستی ہیں آنسو تیرے مہنگے ہیں اس کے شہر کی بارش میں پھول برستے رہتے ہیں ایک نظر وہ دیکھیں ...

مزید پڑھیے

جانا چاہو تو کس نے روکا ہے

جانا چاہو تو کس نے روکا ہے بن مرے جی سکو گے اچھا ہے جب سے اس نے کہا خدا حافظ تب سے سب کچھ دھواں دھواں سا ہے آپ سے دھڑکنوں کی رونق ہے دل مجھے آپ جیسا لگتا ہے تم نہیں آئے ملنے ساون میں بارشوں کا مزاج پھیکا ہے یہ تو بس دل ہی جانتا ہے مرا میں نے کس دل سے تجھ کو چھوڑا ہے کل ہوا تھا گزر ...

مزید پڑھیے

ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک

ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک کہ پوری ہو نہیں پائی تری کمی اب تک تمہارے بعد مرے زخم بھرنا دور کی بات تمہارے بعد اداسی نہیں گئی اب تک بہت پرانا تعلق یہ ان پرندوں سے مگر میں سمجھی نہیں ان کی دوستی اب تک کسی کے ساتھ نے جینے کا حوصلہ بخشا اسی لئے میں نہ کر پائی خودکشی اب ...

مزید پڑھیے

خواب آسیب سے بن نکلے مری آنکھوں سے

خواب آسیب سے بن نکلے مری آنکھوں سے لوگ ایسے تو نہیں ڈرتے مری آنکھوں سے بند ٹوٹا جو مرے دل میں بسی آہوں کا پھوٹ نکلے ہیں کئی چشمے مری آنکھوں سے رونقیں وصل کی پھر ہجر کی وحشت ہائے تم نے دیکھے ہیں کہاں میلے مری آنکھوں سے کتنی خوشیوں سے سجائے تھے ترے خواب مگر اب تو راتوں کو ہیں وہ ...

مزید پڑھیے

ترا وعدہ تھا وعدہ رہ گیا ہے

ترا وعدہ تھا وعدہ رہ گیا ہے ہمارا صبر تکتا رہ گیا ہے وہی ہے درد آنکھوں میں ابھی تک جو تجھ سے عشق آدھا رہ گیا ہے مرے وہ زخم سارے بھر گئے تھے مگر دل پھر بھی ٹوٹا رہ گیا ہے ادھورے خواب سارے مٹ گئے ہیں تمہارا نام لکھا رہ گیا ہے روانہ کب سے گاڑی ہو گئی ہے ہمارا ہاتھ ہلتا رہ گیا ...

مزید پڑھیے

جب خیالوں میں تمہیں پاس بٹھاؤں اکثر

جب خیالوں میں تمہیں پاس بٹھاؤں اکثر میر کے شعر ہوں لب پر انہیں گاؤں اکثر دفن کر کے سبھی وعدوں کو جہاں بچھڑے تھے وہ شجر دیکھنے جاتی ہوں میں گاؤں اکثر میں گلا کیسے کروں تم نے مجھے روندا ہے اپنے سائے پہ بھی آ جاتا ہے پاؤں اکثر جب ترے بعد ترا ہجر ستائے مجھ کو تجھ کو میں یاد کروں ...

مزید پڑھیے

یہ کچے رنگ ہیں گہرے میں ان کو دھو نہیں سکتی

یہ کچے رنگ ہیں گہرے میں ان کو دھو نہیں سکتی سبھی کچھ جانتی ہوں اس لئے بھی رو نہیں سکتی ابھی تک آنکھ کے ہر زاویے میں ہجر کے غم ہیں تمہارے خواب آتے ہیں مگر میں سو نہیں سکتی پرانے پیڑ کی ٹہنی ہوں پر سرسبز ہوں اب تک پرندے آتے جاتے ہیں میں بوڑھی ہو نہیں سکتی مجھے وہ شعر کہنے ہیں کہ جن ...

مزید پڑھیے

دن تھکا ہے بہت ہیں راتیں شل

دن تھکا ہے بہت ہیں راتیں شل دل بھی چپ ہے کھڑی ہیں آہیں شل تم نہیں ہو تو حال ایسا ہے پیر چلتے ہیں پر ہیں راہیں شل آج جھگڑا بہت ضروری تھا پر گلا خشک ہے ہیں باتیں شل تم کہیں بھی نظر نہیں آتے ڈھونڈتے ہو گئی ہیں آنکھیں شل میں ابھی ٹھیک سے نہ جی پائی اور ہونے لگیں ہیں سانسیں شل ایک ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2905 سے 4657