شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل
شور ہے چیخ ہے صدا ہے غزل زخم ہے درد ہے دوا ہے غزل آرزو شوق چاہ چین سکوں کرب ہے ضبط ہے بکا ہے غزل ہجر میں بھی شب فراق میں بھی ہم سفر بھی ہے ہم نوا ہے غزل ماہ و انجم بھی چاند سورج بھی جس میں رہتے ہیں وہ سما ہے غزل میں تھا مدہوش دید چشم غزال ہوش میں لانے کی ہوا ہے غزل اشک آنکھوں کے ...