ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک

ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک
کہ پوری ہو نہیں پائی تری کمی اب تک


تمہارے بعد مرے زخم بھرنا دور کی بات
تمہارے بعد اداسی نہیں گئی اب تک


بہت پرانا تعلق یہ ان پرندوں سے
مگر میں سمجھی نہیں ان کی دوستی اب تک


کسی کے ساتھ نے جینے کا حوصلہ بخشا
اسی لئے میں نہ کر پائی خودکشی اب تک


تمہارے بعد کہیں اور دل لگانا تھا
تمہارے بعد یہ مہلت نہیں ملی اب تک


تمہارے بعد اجالے سے ہو گئی تھی چڑھ
ہماری آنکھ کو روتی ہے روشنی اب تک


ہم ایسے لوگ جو اندر سے مر چکے کب کے
ہماری لاش ہی دھرتی پہ ہے دھری اب تک