دن تھکا ہے بہت ہیں راتیں شل

دن تھکا ہے بہت ہیں راتیں شل
دل بھی چپ ہے کھڑی ہیں آہیں شل


تم نہیں ہو تو حال ایسا ہے
پیر چلتے ہیں پر ہیں راہیں شل


آج جھگڑا بہت ضروری تھا
پر گلا خشک ہے ہیں باتیں شل


تم کہیں بھی نظر نہیں آتے
ڈھونڈتے ہو گئی ہیں آنکھیں شل


میں ابھی ٹھیک سے نہ جی پائی
اور ہونے لگیں ہیں سانسیں شل


ایک میسج تلک نہیں آیا
دیکھتے ہو گئیں نگاہیں شل


ایک دوجے سے مل نہیں پاتیں
آج ایسے ہوئیں ہیں باہیں شل


رت جگے سے وہ حال ہے اقراؔ
سوچتے سوچتے ہیں سوچیں شل