خواب آسیب سے بن نکلے مری آنکھوں سے

خواب آسیب سے بن نکلے مری آنکھوں سے
لوگ ایسے تو نہیں ڈرتے مری آنکھوں سے


بند ٹوٹا جو مرے دل میں بسی آہوں کا
پھوٹ نکلے ہیں کئی چشمے مری آنکھوں سے


رونقیں وصل کی پھر ہجر کی وحشت ہائے
تم نے دیکھے ہیں کہاں میلے مری آنکھوں سے


کتنی خوشیوں سے سجائے تھے ترے خواب مگر
اب تو راتوں کو ہیں وہ روتے مری انکھوں سے


دیکھنے والا ہر اک شخص یہی کہتا ہے
پھول سوکھے بھی لگیں اچھے مری آنکھوں سے


خود کو دیکھوں تو ترا عکس نظر آتا ہے
کتنے ہونے لگے ہیں دھوکے مری آنکھوں سے


تیری اقراؔ کے سبھی شعر ہیں باتیں تیری
تیرے قصے ہی سدا مہکے مری آنکھوں سے