شاعری

اس چشم نم سے منظر حیراں چلا گیا

اس چشم نم سے منظر حیراں چلا گیا خوابوں کا اک جہان گلستاں چلا گیا شہروں میں آ کے بس گئے حیوان جس گھڑی غاروں میں پھر سے آج انساں چلا گیا کچھ وسوسوں میں ایسے کٹی عمر بے اماں اس زندگی سے رشتۂ ایقاں چلا گیا شرطوں پہ آج کل تو نبھاتے ہیں عاشقی تب ہی تو چاہتوں سے یہ پیماں چلا گیا زاہد ...

مزید پڑھیے

میں نے خود پنجرے کی کھڑکی کھولی ہے

میں نے خود پنجرے کی کھڑکی کھولی ہے چڑیا اپنے آپ کہاں کچھ بولی ہے سورج نے جنگل میں ڈیرے ڈالے ہیں پت جھڑ نے بھی کھیلی آنکھ مچولی ہے یوں باہیں پھیلائے ملتی ہے آ کر بارش جیسے مٹی کی ہمجولی ہے ہائے تشخص کی ماری اس دنیا میں سب کی اپنی ریتی اپنی بولی ہے دیپ جلائے رستہ تکتی رہتی ...

مزید پڑھیے

خود فریبی کی کسی حد کو نہیں مانتی ہے

خود فریبی کی کسی حد کو نہیں مانتی ہے قامت شوق کسی قد کو نہیں مانتی ہے بوئے گل ہو کہ ہوا ہو کہ محبت کہ وبا اتنی سرکش ہے کہ سرحد کو نہیں مانتی ہے وہ اندھیروں کا پجاری ہے اسے کیا معلوم روشنی رات کی آمد کو نہیں مانتی ہے کوئی صورت دل آوارہ کی یہ بے چینی کاخ یاقوت کی مسند کو نہیں مانتی ...

مزید پڑھیے

ہاتھوں کی بے رنگ لکیریں پڑھ لینا

ہاتھوں کی بے رنگ لکیریں پڑھ لینا خون میں ڈوبی کچھ تحریریں پڑھ لینا کالی جلدوں والے روشن مکتب سے حق کے حرف کی کچھ تنویریں پڑھ لینا مرنے والا آنکھ کھلی کیوں رکھتا ہے ان مٹ خوابوں کی تعبیریں پڑھ لینا نیلامی میں بیچ رہے ہو رشتوں کو گھر کی زینت تھیں تصویریں پڑھ لینا سود و زیاں پر ...

مزید پڑھیے

یاد ہے گھر کی دیواروں کو سہارا کرنا

یاد ہے گھر کی دیواروں کو سہارا کرنا ان سے راتوں میں فقط ذکر تمہارا کرنا جانے والے نے ابھی رخت سفر باندھا ہے تم بھی اب زہر جدائی کو گوارا کرنا گھر کی دہلیز پہ رکھ دینا دیا جلتا ہوا لوٹ آنے کا بس اتنا ہی اشارہ کرنا عقل سمجھائے گی دل لگتی دلیلیں دے کر پھر بھی ہرگز نہ کبھی عشق ...

مزید پڑھیے

تیرا وعدہ ہے سبب دل کے بہل جانے کا

تیرا وعدہ ہے سبب دل کے بہل جانے کا موسم ہجر میں ہر پھول کے کھل جانے کا خامشی آگ لگاتی ہے مرے چاروں اور مجھ کو افسوس ہے الفاظ کے جل جانے کا قتل گاہوں میں رکھے آئنے دیکھے تو کہا کتنا سامان تھا قاتل کے دہل جانے کا عمر رفتہ کے ہر اک طاق پہ جلتا ہے دیا تم سے ملنے کا بچھڑنے کا سنبھل ...

مزید پڑھیے

موسم بھی یاد یار میں دلگیر ہو گیا

موسم بھی یاد یار میں دلگیر ہو گیا تنہائیوں سے میری بغل گیر ہو گیا دامن پہ میرے داغ لگانے کی ضد میں وہ کردار کی وہ اپنے ہی تشہیر ہو گیا بچوں نے مجھ کو گھر سے نکلنے نہیں دیا رشتہ یہ میرے پاؤں کی زنجیر ہو گیا مرنے سے اس کو اپنے کبھی ڈر نہیں لگا جینا جب اس کے واسطے تعزیر ہو گیا اللہ ...

مزید پڑھیے

غم کے بادل بھلے ہی گہرے ہوں

غم کے بادل بھلے ہی گہرے ہوں بس تری یاد کے اجالے ہوں ہم کو درکار اک طبیب کی ہے آپ آئیں تو ہم بھی اچھے ہوں کام آسان کر دیا جائے عشق میں واپسی کے رستے ہوں ان کو بھی اپنی جھریاں دکھ جائیں آئنوں کے بھی اپنے چہرے ہوں

مزید پڑھیے

درد کی روشنی میں رہتے ہیں

درد کی روشنی میں رہتے ہیں ہم ذرا سادگی میں رہتے ہیں وہ مری آنکھ میں نمی کی طرح ہم بھی اس کی خوشی میں رہتے ہیں اس سے اظہار ہو نہیں پاتا ہاں نہیں پھر کبھی میں رہتے ہیں جس میں وہ تھا کبھی ہمارے ساتھ ہم اسی زندگی میں رہتے ہیں

مزید پڑھیے

ہر اک شے میں کمی رکھی گئی ہے

ہر اک شے میں کمی رکھی گئی ہے آنکھ میں یوں نمی رکھی گئی ہے سوچتا ہوں کہ اس سراپے میں کس قدر سادگی رکھی گئی ہے موت سے سب گریز کرتے ہیں اس لیے زندگی رکھی گئی ہے چاند کی چاندنی ث تنگ آ کر اس کے لب پر ہنسی رکھی گئی ہے میری جانب بھی اک نظر اس کی ہاں مری بات بھی رکھی گئی ہے میرے سارے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2898 سے 4657