تیرا وعدہ ہے سبب دل کے بہل جانے کا
تیرا وعدہ ہے سبب دل کے بہل جانے کا
موسم ہجر میں ہر پھول کے کھل جانے کا
خامشی آگ لگاتی ہے مرے چاروں اور
مجھ کو افسوس ہے الفاظ کے جل جانے کا
قتل گاہوں میں رکھے آئنے دیکھے تو کہا
کتنا سامان تھا قاتل کے دہل جانے کا
عمر رفتہ کے ہر اک طاق پہ جلتا ہے دیا
تم سے ملنے کا بچھڑنے کا سنبھل جانے کا
موسم ہجر ہو یا وصل کی وہ رات حسیں
سیماؔ دھڑکا سا لگا رہتا ہے ڈھل جانے کا