شاعری

تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو

تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو بہار بن کے مرا راستہ رہی خوشبو گلے لگایا مجھے ماں نے الوداع کہتے تمام عمر مری رہنما رہی خوشبو عجیب رشتہ ہے بارش کا کچی مٹی سے فلک سے ارض تلک رابطہ رہی خوشبو حسیں گلاب بھی اب معتبر نہیں ٹھہرے اور اس کی باتوں سے برگشتہ ہو گئی خوشبو کیے ہیں نذر ...

مزید پڑھیے

اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی

اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی اگر ہنسنے لگوں پھر بھی اداسی کم نہیں ہوتی کبھی یادیں مہکتی ہیں ستارے رقص کرتے ہیں شب ہجراں ہمیشہ ہی دلیل غم نہیں ہوتی میں دیکھوں گی ذرا فرصت سے اپنے عکس خاکی کو ابھی تیری ضیا ہی آنکھ میں مدھم نہیں ہوتی بڑی لمبی مسافت ہے حدیث دل ہے اک ...

مزید پڑھیے

بارشوں میں بھیگنے کی اب مجھے فرصت نہیں

بارشوں میں بھیگنے کی اب مجھے فرصت نہیں موسموں کے رنگ میں پہلی سی وہ حدت نہیں تلخیاں مصروفیت نے کچھ بڑھا دیں اس قدر سچ کہوں شیریں دہن سے مجھ کو تو نفرت نہیں حسن کی تقسیم میں ہی رہ گئی کوئی کمی ڈھونڈھتا ہے دل جسے وہ شہر میں صورت نہیں چاہتا ہے جی کہ یہ بھی ساتھ ہو اور وہ بھی ہو کیا ...

مزید پڑھیے

حرف احساس کی تشکیل کہاں ممکن ہے

حرف احساس کی تشکیل کہاں ممکن ہے مرے جذبات کی ترسیل کہاں ممکن ہے پہلے اک عرض تمنا یہ بچھے جاتے ہیں اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے ترے ہوتے ہوئے محفل میں چراغاں کیوں کر مہر تاباں کو یہ قندیل کہاں ممکن ہے یاد رفتہ کا خزانہ مجھے بھاری ہے بہت حافظے کی نئی زنبیل کہاں ممکن ہے شاذ و ...

مزید پڑھیے

سر کو بچاتے یا در و دیوار بیچتے

سر کو بچاتے یا در و دیوار بیچتے سر کی حفاظتوں میں کیا دستار بیچتے شہرت کے مول خوب لگے شہر میں مگر ہم محترم کہاں تھے جو کردار بیچتے اس کانپتی زمین نے سب خاک کر دیا ورنہ ہم آرزؤں کے مینار بیچتے ہوتا جو اختیار مرے ہاتھ میں تو پھر بستے خرید لاتے یہ ہتھیار بیچتے قانون کو جو سیماؔ ...

مزید پڑھیے

تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو

تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو بہار بن کے مرا راستہ رہی خوشبو گلے لگایا مجھے ماں نے الوداع کہا تمام عمر مری راہنما رہی خوشبو عجیب رشتہ ہے بارش کا کچی مٹی سے فلک سے ارض تلک رابطہ رہی خوشبو حسیں گلاب بھی اب معتبر نہیں ٹھہرے اور اس کی باتوں سے برگشتہ ہو گئی خوشبو کیے ہیں نذر ...

مزید پڑھیے

ہاتھ تھامے چل پڑا ہے قافلہ امید کا

ہاتھ تھامے چل پڑا ہے قافلہ امید کا ہر گلی کوچے میں برپا جشن جیسے عید کا سن کے آہٹ دوڑتا ہے جسم میں ایسے لہو دیکھ کر آیا ہو بالک چاند جیسے عید کا سانس تھامے منتظر ہوں کم سخن کے لب ہلیں ختم ہو یہ سلسلہ خاموش اک تمہید کا موت سے وعدہ نبھانا سیکھ لے تو زندگی عمر بھر رکھا ہے تو نے ...

مزید پڑھیے

اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی

اگر روؤں تو میری آنکھ اکثر نم نہیں ہوتی اگر ہنسنے لگوں پھر بھی اداسی کم نہیں ہوتی کبھی یادیں مہکتی ہیں ستارے رقص کرتے ہیں شب ہجراں ہمیشہ ہی دلیل غم نہیں ہوتی میں دیکھوں گی ذرا فرصت سے اپنے عکس خاکی کو ابھی تیری ضیا ہی آنکھ میں ہمدم نہیں ہوتی بڑی لمبی مسافت ہے حدیث دل ہے اک ...

مزید پڑھیے

سر آئینہ حیرانی بہت ہے

سر آئینہ حیرانی بہت ہے ستم گر کو پشیمانی بہت ہے خرد کی گرچہ ارزانی بہت ہے جنوں کی جلوہ سامانی بہت ہے سبھی وحشی یہیں پر آ رہے ہیں مرے گھر میں بیابانی بہت ہے یہاں ہر چند سب خوش پیرہن ہیں مگر دیکھو تو عریانی بہت ہے نہ جانے کب مری مٹھی میں آئے وہ اک لمحہ کہ ارزانی بہت ہے عجب ...

مزید پڑھیے

یہ دانۂ ہوس تمہیں حرام کیوں نہیں رہا

یہ دانۂ ہوس تمہیں حرام کیوں نہیں رہا اڑان کا وہ شوق زیر دام کیوں نہیں رہا مسافتوں کا پھر وہ اہتمام کیوں نہیں رہا سفر درون ذات بے قیام کیوں نہیں رہا بکھر گئی ہے شب تو تیرگی کا راج کیوں نہیں جو بام پر تھا وہ مہ تمام کیوں نہیں رہا ہمارے قتل پر اصول قتل گہ کا کچھ لحاظ صلیب و دار کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2899 سے 4657