شاعری

ٹھوکریں کھایا ہوا پتھر خدا ہونا ہی تھا

ٹھوکریں کھایا ہوا پتھر خدا ہونا ہی تھا میرے گر جانے سے اس کا قد بڑا ہونا ہی تھا اس شجر کے سوکھ جانے کا سبب تنہائی تھی اک پرندہ آ کے بیٹھا تو ہرا ہونا ہی تھا دام کچھ اپنے زیادہ لگ رہے تھے ان دنوں پھر ہمیں بازار میں سب سے جدا ہونا ہی تھا اب عمارت ڈھ رہی ہے جسم کی تو خوف کیوں بارشوں ...

مزید پڑھیے

میرے اندر کا شور کم کر دے

میرے اندر کا شور کم کر دے آیتیں پڑھ کے مجھ پہ دم کر دے لوگ مجھ کو خریدنے سے رہے آ کسی روز دام کم کر دے میرے ماتھے پہ اپنے ہونٹوں سے اک نئی زندگی رقم کر دے میں اسے خرچ کر سکوں کھل کر جب بھی غم دے مجھے تو جم کر دے ایک تیرا خیال ہی تو ہے جو مری روح تازہ دم کر دے

مزید پڑھیے

آہنگ نئی رت کا ملا شام سے پہلے

آہنگ نئی رت کا ملا شام سے پہلے تب میں نے بھی اک شعر کہا شام سے پہلے اے چارہ گرو رات کی پوشاک اتارو محسوس کرو درد مرا شام سے پہلے اس گھر کی تباہی پہ بہت ٹوٹ کے روئے وہ جس کا دریچہ نہ کھلا شام سے پہلے جب جب بھی ضرورت کے تقاضے نہ ہوں پورے ڈر لگتا ہے ہر روز نیا شام سے پہلے دلی میں اور ...

مزید پڑھیے

کبھی سنجیدگی سے دیکھ دل آویز ہوتے ہیں

کبھی سنجیدگی سے دیکھ دل آویز ہوتے ہیں وہی لہجے جو خنجر سے زیادہ تیز ہوتے ہیں مکمل ختم ہوتی ہی نہیں نفرت محبت سے مرض جاتا دوا سے ہے مگر پرہیز ہوتے ہیں انہیں میں کامیابی کے عناصر ڈھونڈھتا ہوں میں وہ لمحے زندگی میں جو شکن آمیز ہوتے ہیں میں دل میں چاہ کر بھی اور کچھ رکھ ہی نہیں ...

مزید پڑھیے

قد آور لوگوں کا قد ہی ناپا جاتا ہے

قد آور لوگوں کا قد ہی ناپا جاتا ہے اس دنیا میں سونے کو ہی پرکھا جاتا ہے تم بازار میں آ تو گئے ہو لیکن دھیان رہے شام سے پہلے بازاروں سے لوٹا جاتا ہے کیسے کیسے چہروں سے رنگ اڑنے لگتے ہیں جب بھی ہم دونوں کو ساتھ میں دیکھا جاتا ہے اپنی حقیقت جاننے والا زندہ رہتا ہے اور اس سے منہ ...

مزید پڑھیے

شب وصال میں دل پر قلق ابھی سے ہے

شب وصال میں دل پر قلق ابھی سے ہے سحر ہے دور مرا رنگ فق ابھی سے ہے ہنوز دفن ہوا ہی نہیں ترا بسمل کہ زلزلے میں زمیں کا طبق ابھی سے ہے میں لکھ چکا ہی نہیں حال دل کہ اس کی طرف ہوائے شوق میں اڑتا ورق ابھی سے ہے چلا نہیں وہ ارادہ ہی سیر ماہ کا ہے پہ نازکی سے جبیں پر عرق ابھی سے ہے کسی نے ...

مزید پڑھیے

تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں

تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں شاید کہ آپ ہم کو بد کار جانتے ہیں زلفوں کے پیچ میں ہم گو جانتے نہیں کچھ پر سر پٹک کے اپنا من مار جانتے ہیں وحشت میں جو جو ہم نے پتھروں سے سر کو مارا صحرا میں جا کے پوچھو کہسار جانتے ہیں افسوس جن کی خاطر یوں خلق میں سبک ہیں خاطر کا اپنی ہم کو وہ ...

مزید پڑھیے

نظر ملاتے ہی سارا وقار کھو بیٹھی

نظر ملاتے ہی سارا وقار کھو بیٹھی تمام عمر کا میں اعتبار کھو بیٹھی کسی سے دل کے لگانے کا یہ ہوا انجام سکون چھن گیا صبر و قرار کھو بیٹھی اجالا ہو تو گیا سوز آہ سے لیکن جو کچھ تھا لطف شب انتظار کھو بیٹھی اٹھائی جب نہ گئیں سختیاں محبت کی ہوا یہ حشر کہ میں جان زار کھو بیٹھی گری جو ...

مزید پڑھیے

سحر کو رات کے تاروں کی بات کرتی ہوں

سحر کو رات کے تاروں کی بات کرتی ہوں نہیں ہیں ایسے نظاروں کی بات کرتی ہوں مزاج خاک اڑانے پہ بھی نہیں بدلا خزاں کا دور بہاروں کی بات کرتی ہوں اگر نہ بار گراں ہو تو بیٹھ کر سنیے کہ میں نصیب کے ماروں کی بات کرتی ہوں جگر کے زخم ستانے لگے جو شام فراق تو آج ان کے اشاروں کی بات کرتی ...

مزید پڑھیے

اسی سے اجڑا ہوا لالہ زار ہے شاید

اسی سے اجڑا ہوا لالہ زار ہے شاید چمن سے دور ابھی تک بہار ہے شاید ازل سے گوش بر آواز ہے جہاں سارا تری صدا کا اسے انتظار ہے شاید اسی سے طالب جلوہ پہ بجلیاں نہ گریں ابھی حجاب ہی میں وہ نگار ہے شاید پکارتا ہے زمانہ مگر نہیں سنتا کوئی سمند ہوا پر سوار ہے شاید دعا کو ہاتھ اٹھائے ہوئے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2893 سے 4657