تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں

تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں
شاید کہ آپ ہم کو بد کار جانتے ہیں


زلفوں کے پیچ میں ہم گو جانتے نہیں کچھ
پر سر پٹک کے اپنا من مار جانتے ہیں


وحشت میں جو جو ہم نے پتھروں سے سر کو مارا
صحرا میں جا کے پوچھو کہسار جانتے ہیں


افسوس جن کی خاطر یوں خلق میں سبک ہیں
خاطر کا اپنی ہم کو وہ یار جانتے ہیں


یہ بھی نصیب و قسمت گل کھائے جن کے غم میں
محفل کا اپنی ہم کو وہ خار جانتے ہیں


مطلق نہیں ہے پروا سیر چمن کی عشرتؔ
ہم داغ دل کو اپنے گلزار جانتے ہیں