کبھی سنجیدگی سے دیکھ دل آویز ہوتے ہیں
کبھی سنجیدگی سے دیکھ دل آویز ہوتے ہیں
وہی لہجے جو خنجر سے زیادہ تیز ہوتے ہیں
مکمل ختم ہوتی ہی نہیں نفرت محبت سے
مرض جاتا دوا سے ہے مگر پرہیز ہوتے ہیں
انہیں میں کامیابی کے عناصر ڈھونڈھتا ہوں میں
وہ لمحے زندگی میں جو شکن آمیز ہوتے ہیں
میں دل میں چاہ کر بھی اور کچھ رکھ ہی نہیں پاتا
اس الماری میں بس یادوں کے دستاویز ہوتے ہیں
ہمیں تو زندگی کے زاویوں سے ہٹ کے جینا ہے
کہ جب موسم نہیں ہوتا تو ہم زرخیز ہوتے ہیں