نظر ملاتے ہی سارا وقار کھو بیٹھی
نظر ملاتے ہی سارا وقار کھو بیٹھی
تمام عمر کا میں اعتبار کھو بیٹھی
کسی سے دل کے لگانے کا یہ ہوا انجام
سکون چھن گیا صبر و قرار کھو بیٹھی
اجالا ہو تو گیا سوز آہ سے لیکن
جو کچھ تھا لطف شب انتظار کھو بیٹھی
اٹھائی جب نہ گئیں سختیاں محبت کی
ہوا یہ حشر کہ میں جان زار کھو بیٹھی
گری جو برق الم دل کے جل گئے ارماں
چمن کے ساتھ چمن کی بہار کھو بیٹھی
بہار عالم فانی سے دل لگا کے طربؔ
متاع جلوۂ حسن نگار کھو بیٹھی