آہنگ نئی رت کا ملا شام سے پہلے
آہنگ نئی رت کا ملا شام سے پہلے
تب میں نے بھی اک شعر کہا شام سے پہلے
اے چارہ گرو رات کی پوشاک اتارو
محسوس کرو درد مرا شام سے پہلے
اس گھر کی تباہی پہ بہت ٹوٹ کے روئے
وہ جس کا دریچہ نہ کھلا شام سے پہلے
جب جب بھی ضرورت کے تقاضے نہ ہوں پورے
ڈر لگتا ہے ہر روز نیا شام سے پہلے
دلی میں اور اس دل میں کوئی فرق نہیں ہے
اجڑا ہے اجالے میں لٹا شام سے پہلے
دشمن ہی نہیں یاروں کے چہرے بھی تھے اترے
جب میں نے ترا نام لیا شام سے پہلے