شاعری

اشکوں سے جو نہائیں لہو سے وضو کریں

اشکوں سے جو نہائیں لہو سے وضو کریں قربان گاہ فرض کی وہ گفتگو کریں صحن چمن میں ڈھونڈ چکے حسن ارتقا صحرا میں اب تجسس جوش نمو کریں اس شہر بے اماں میں جو صد چاک ہو گیا اس دامن حیات کو کیسے رفو کریں جب حسن کی اساس دل بے یقیں پہ ہے پھر کس لئے ہم اپنے جگر کو لہو کریں پیمانۂ خلوص نہیں ...

مزید پڑھیے

تمام عمر ہو نہ پائی وہ نظر اپنی

تمام عمر ہو نہ پائی وہ نظر اپنی رہ حیات میں بنتی جو ہم سفر اپنی ہزار سنگ‌ راں زندگی کی راہ میں تھے نہ جانے کیسے جہاں میں ہوئی بسر اپنی زمیں پہ ضبط فغاں سعیٔ رائیگاں ٹھہرا فلک پہ جا کے ہوئی آہ بے اثر اپنی کسی رسالے میں شائع ہو جیسے کوئی غزل کچھ اس طرح سے ہوئی بات مشتہر ...

مزید پڑھیے

جان اس دل کی بچانے کے لیے

جان اس دل کی بچانے کے لیے یاد آ بس یاد آنے کے لیے بوجھ دن کا پتلیوں میں رہ گیا طنز راتوں کے اٹھانے کے لیے دیکھتا ہے جس نظر سے یہ مجھے میں وہی ہوں اس زمانے کے لیے سب یہی رہ جائے گا وقت اجل کچھ نہیں کھونا ہے پانے کے لیے فلسفہ ہو زندگی کا بس یہی غم کماؤ تو اڑانے کے لیے

مزید پڑھیے

بات ساحل کی رکھے ٹوٹا شکارا دیکھ لے

بات ساحل کی رکھے ٹوٹا شکارا دیکھ لے پاس تو مجھدھار ہے کیوں کر کنارا دیکھ لے ریت کے ٹیلے جہاں ہم نے بنائے اب وہاں کھیلتی بے باک لہروں کا نظارہ دیکھ لے ایک تتلی جسم ہلکا بوجھ رنگوں پر گیا کھینچ کر ہر آنکھ نے دل میں اتارا دیکھ لے دل ہے جو بارود کا گھر سوکھ کر تیار ہے آب سے کہہ دو نہ ...

مزید پڑھیے

پھر سے تیرا خیال آیا ہے

پھر سے تیرا خیال آیا ہے درد میں اک ابال آیا ہے داؤں پر لگ گیا ہوں میں شاید سکہ کوئی اچھال آیا ہے وقت مجھ سے ملا نزاکت سے بھیڑیا پہنے کھال آیا ہے دل کے اندر دماغ ہے اس کے جس کے دل میں سوال آیا ہے سوکھ کر آیا ہے لہو میں دم یوں قلم میں کمال آیا ہے لازمی تھا امید اندھی ہونا رات کے ...

مزید پڑھیے

نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے

نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے گلاب اب کے چمن کی دیوار پر کھلا ہے یہ کیسی انگڑائی لی ہے احساس زندگی نے مسیح کا رنگ روئے بیمار پر کھلا ہے نفی کا جادو جگا رہی ہیں طلسمی آنکھیں وہ حرف مطلب فصیل اظہار پر کھلا ہے کتاب رخ ہے حجاب تقدیس حسن جاناں یہ راز کیسا مذاق دیدار پر کھلا ...

مزید پڑھیے

کھو گئی غیرت دل ذوق طلب باقی ہے

کھو گئی غیرت دل ذوق طلب باقی ہے کیسے مر جاؤں کہ جینے کا سبب باقی ہے جلوۂ صبح کا منظر ہے گلستاں میں تو کیا آشیانوں میں ابھی ظلمت شب باقی ہے نشر ہو جائے گی خود کلفت دوراں کی حدیث تیرے شاعر میں اگر جرأت لب باقی ہے حسن اور عشق میں اک خاص ہے ربط الفت دل سلامت ہے تو پھر چشم غضب باقی ...

مزید پڑھیے

بے نام ساعتوں کا سفر ختم ہو چلا

بے نام ساعتوں کا سفر ختم ہو چلا لو امتحان فکر و نظر ختم ہو چلا واں تیرگیٔ محفل یاراں نہ مٹ سکی یاں روغن چراغ ہنر ختم ہو چلا احسان ہے مشیت پروردگار کا ہنگامۂ حیات بشر ختم ہو چلا میخانۂ حیات سے رندو نکل چلو پیمانۂ دعا کا اثر ختم ہو چلا اے جان انتظار نیا زخم دے مجھے لطف بہار ...

مزید پڑھیے

نظر کے سرخ ڈورے دل میں اترے

نظر کے سرخ ڈورے دل میں اترے مسافر دامن ساحل میں اترے فضاؤں میں اڑانیں بھرنے والے پتنگے گوشۂ محفل میں اترے کھنکتے نقرئی سکوں کے طائر طلائی کاسۂ سائل میں اترے کئی خنجر نگاہ خشمگیں کے بہ یک لمحہ دل بسمل میں اترے کفن بر دوش تھے اہل محبت بقا کی جاوداں منزل میں اترے نہ بھولے عہد ...

مزید پڑھیے

پیر مے خانہ پہ مرتے ہیں مریدوں کی طرح

پیر مے خانہ پہ مرتے ہیں مریدوں کی طرح جان دیتے ہیں محبت میں شہیدوں کی طرح انہیں کلیوں کا لہو زیب بہاراں تو نہیں مل گئیں خاک میں جو میری امیدوں کی طرح ہم نے دیکھے ہیں کچھ ایسے بھی قرابت والے پیش آتے ہیں جو اپنوں سے یزیدوں کی طرح ہائے وہ کیف میں ڈوبی ہوئی بیتی گھڑیاں یاد آتی ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1140 سے 4657