شاعری

پوچھیے مت کیا ہوا کیسے ہوا

پوچھیے مت کیا ہوا کیسے ہوا بت کوئی میرا خدا کیسے ہوا آدمی بے حد برا تھا وہ مگر پھر اچانک وہ بھلا کیسے ہوا جس دئے کی آبرو تھی روشنی وہ طرف دار ہوا کیسے ہوا میں جسے سمجھی نہ تھی وہ عشق تھا ہاں مگر پھر وہ سزا کیسے ہوا آدمی سے پوچھتا ہے آدمی آدمی خود سے جدا کیسے ہوا مجھ کو آیا تھا ...

مزید پڑھیے

عمر بھر بوجھ اٹھایا تو نہیں جا سکتا

عمر بھر بوجھ اٹھایا تو نہیں جا سکتا ہر تعلق کو نبھایا تو نہیں جا سکتا آپ اس بار بھی دیوار میں چنوا دیں مجھے اب کے بھی سر یہ جھکایا تو نہیں جا سکتا روز مرنے کا ہنر جس نے سکھایا ہے مجھے اس کا احسان بھلایا تو نہیں جا سکتا چشم بینا ہے مگر عقل سے نا بینا ہیں آئنہ ان کو دکھایا تو نہیں ...

مزید پڑھیے

بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے

بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے اک دیا روشنی سے ملتا ہے چاند تارے شفق دھنک خوشبو سلسلہ یہ اسی سے ملتا ہے جتنی زیادہ ہے کم ہے اتنی ہی یہ چلن آگہی سے ملتا ہے دشمنی پیڑ پر نہیں اگتی یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے یوں تو ملنے کو لوگ ملتے ہیں دل مگر کم کسی سے ملتا ہے بدرؔ آپ اور خیال بھی اس کا سایہ ...

مزید پڑھیے

بدرؔ یوں تو سبھی سے ملتا ہے

بدرؔ یوں تو سبھی سے ملتا ہے بے غرض کب کسی سے ملتا ہے خود کو گم کر کے ڈھونڈیئے اس کو یہ گہر بے خودی سے ملتا ہے وہ کوئی ہو کہیں بھی ہو لیکن ہو بہو آپ ہی سے ملتا ہے جان بھی ساتھ چھوڑ دیتی ہے یہ سبق زندگی سے ملتا ہے چھاؤں میں زلف کے دھنک کے رنگ سایہ یوں روشنی سے ملتا ہے آستاں کھنچ کے ...

مزید پڑھیے

اک بے ہنر ہوں اور ہنر چاہتی ہوں میں

اک بے ہنر ہوں اور ہنر چاہتی ہوں میں اب دھوپ کے سفر میں شجر چاہتی ہوں میں تنہائیوں کا خوف ہے گھیرے ہوئے مجھے اپنی گلی سے اس کا گزر چاہتی ہوں میں لکھا ہے اپنے نام سے اپنے پتے پہ خط مدت کے بعد اپنی خبر چاہتی ہوں میں یہ ٹھیک ہے کہ تم سے محبت نہیں مجھے یہ بھی ہے ٹھیک تم کو مگر چاہتی ...

مزید پڑھیے

تمہارے خواب کی تعبیر ہو جاؤں اجازت ہے

تمہارے خواب کی تعبیر ہو جاؤں اجازت ہے محبت کی میں اک تصویر ہو جاؤں اجازت ہے کہیں جانے نہ دوں تم کو اگر تم میرے ہو جاؤ تمہارے پاؤں کی زنجیر ہو جاؤں اجازت ہے کسی کے ہو گئے ہو تم مجھے شکوہ نہیں کوئی کسی کی میں بھی اب جاگیر ہو جاؤں اجازت ہے وہ اک تعویذ جو تم نے گلے میں ڈال رکھا ...

مزید پڑھیے

میری جب اس سے آشنائی تھی

میری جب اس سے آشنائی تھی میرے ہم راہ اک خدائی تھی گردش وقت اس کی شاہد ہے آسماں تک مری رسائی تھی یاد کر میرا ساتھ دینے کی تو نے میری قسم اٹھائی تھی کیسا لمحہ تھا جب غزل میری زیر لب تو نے گنگنائی تھی سچ تو یہ ہے سبینؔ گھر میں مرے آگ اپنوں نے ہی لگائی تھی

مزید پڑھیے

یاد تیری دلا رہے ہیں مجھے

یاد تیری دلا رہے ہیں مجھے چاند تارے جلا رہے ہیں مجھے پہلے دنیا ستا رہی تھی مجھے آپ بھی اب ستا رہے ہیں مجھے دیکھیے پھر سے بے خیالی میں آپ پھر گنگنا رہے ہیں مجھے روتے دیکھا تھا ماں کو بچپن میں اب وہ آنسو رلا رہے ہیں مجھے سنتے رہتے تھے جو مجھے گھنٹوں کتنی باتیں سنا رہے ہیں ...

مزید پڑھیے

میں بدلتے موسموں کے رنگ سے بیزار ہوں

میں بدلتے موسموں کے رنگ سے بیزار ہوں ہر نئی رت سے چمن میں برسر پیکار ہوں حسن یوسف کے خریدارو بڑھو میری طرف میں ادب کے دائرے میں مصر کا بازار ہوں وقت کے ہاتھوں بگڑتا ہوں سنورنے کے لئے میں سمندر کے کنارے ریت کی دیوار ہوں کون سا ہے مرحلہ جو مجھ سے طے پاتا نہیں میں خود اپنے راستے ...

مزید پڑھیے

زندگی جھول رہی ہے بہ صلیب دوراں

زندگی جھول رہی ہے بہ صلیب دوراں کیوں نہ انگشت بدنداں ہو طبیب دوراں جوہر صبر نے دیکھا بہ نگاہ تحسیں منظر عام پہ آیا جو غریب دوراں بے ادب لگتا ہے دنیائے ادب کا ماحول شاعر عصر سے الجھا ہے ادیب دوراں چہرۂ وقت تری پردہ کشائی کر کے ہم نے ہر دور میں پلٹا ہے نصیب دوراں ترجمان غم ہستی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1139 سے 4657