قلم سے رابطۂ رنگ و آب ٹوٹ گیا
قلم سے رابطۂ رنگ و آب ٹوٹ گیا کسی مصور فطرت کا خواب ٹوٹ گیا یہ دل کہ سنگ نہ تھا ایک آبگینہ تھا نہ لا سکا ترے جلووں کی تاب ٹوٹ گیا سوال یہ ہے کہ میں نے کسی سے کیا پایا جواب یہ ہے کہ برسوں کا خواب ٹوٹ گیا ہوا وہ مجھ سے مخاطب تو یوں لگا جیسے کوئی ستارۂ گردوں رکاب ٹوٹ گیا اصول آمد و ...