پیر مے خانہ پہ مرتے ہیں مریدوں کی طرح

پیر مے خانہ پہ مرتے ہیں مریدوں کی طرح
جان دیتے ہیں محبت میں شہیدوں کی طرح


انہیں کلیوں کا لہو زیب بہاراں تو نہیں
مل گئیں خاک میں جو میری امیدوں کی طرح


ہم نے دیکھے ہیں کچھ ایسے بھی قرابت والے
پیش آتے ہیں جو اپنوں سے یزیدوں کی طرح


ہائے وہ کیف میں ڈوبی ہوئی بیتی گھڑیاں
یاد آتی ہیں جو گزری ہوئی عیدوں کی طرح


ان سے امید محبت کوئی کیا رکھے صباؔ
پھر گئے جو کسی بیمار کے دیدوں کی طرح