بات ساحل کی رکھے ٹوٹا شکارا دیکھ لے

بات ساحل کی رکھے ٹوٹا شکارا دیکھ لے
پاس تو مجھدھار ہے کیوں کر کنارا دیکھ لے


ریت کے ٹیلے جہاں ہم نے بنائے اب وہاں
کھیلتی بے باک لہروں کا نظارہ دیکھ لے


ایک تتلی جسم ہلکا بوجھ رنگوں پر گیا
کھینچ کر ہر آنکھ نے دل میں اتارا دیکھ لے


دل ہے جو بارود کا گھر سوکھ کر تیار ہے
آب سے کہہ دو نہ اب کوئی شرارا دیکھ لے


پیچھے پیچھے ہم ترے آتے رہے ہیں زندگی
اک دفعہ مڑ کر کبھی کس نے پکارا دیکھ لے