شاعری

خاک زادوں سے حوالے نہیں مانگا کرتے

خاک زادوں سے حوالے نہیں مانگا کرتے ہر پہیلی میں اشارے نہیں مانگا کرتے یہ نشانی ہے محبت میں خفا ہونے کی وہ سنورتے ہیں تو تحفے نہیں مانگا کرتے اک ملاقات میں کھلتی نہیں اچھی لڑکی اتنی عجلت میں ستارے نہیں مانگا کرتے مانگ لیتے ہیں ضرورت کے علاوہ کچھ بھی شاہ اچھا ہو تو ٹکڑے نہیں ...

مزید پڑھیے

چراغ بس اسی امید پر جلا کرے گا

چراغ بس اسی امید پر جلا کرے گا کہ واپسی پہ کوئی اس سے رابطہ کرے گا ترے لئے وہ کوئی راستہ نکالے گا وہ سب سے روٹھ بھی جائے تجھے ملا کرے گا دعا سلام مرے اقربا کی سنت ہے تو منہ کو پھیر کے کیسے مجھے خفا کرے گا قسم خدا کی میں خالی کمان لایا ہوں خبر نہیں تھی مخالف مقابلہ کرے گا یہ بات ...

مزید پڑھیے

جہاں مراد ہے تو اس طرف اشارہ کر

جہاں مراد ہے تو اس طرف اشارہ کر ترے نصیب کے طعنے مجھے نہ مارا کر کبھی تو بیٹھ کے یاروں کے ساتھ چائے پی کبھی تو بیٹھ کے فرصت سے دن گزارا کر اے خوش مزاج بہت سا خیال رکھ اپنا اے پر جمال تو اپنی نظر اتارا کر یہی نصیب ہے تقسیم اسی کو کہتے ہیں کسی کی مان لے چادر میں رہ گزارا کر مرا ...

مزید پڑھیے

یہ وصل کی وحشت ہے عبادت کی گھڑی ہے

یہ وصل کی وحشت ہے عبادت کی گھڑی ہے ناراض فرشتوں کی قسم ٹوٹ رہی ہے اے شعلۂ پرجوش توجہ میں ادھر ہوں بد مست ادھر دیکھ جدھر آگ لگی ہے سنتے ہیں خدا روٹھ گیا ہے نہیں سنتا حالانکہ مرے شہر کا ہر شخص ولی ہے اے یار میسر کا مزا لے کے جدا ہو اس موسم گل میں تجھے جانے کی پڑی ہے یہ آنکھ جسے ...

مزید پڑھیے

خدا کی ذات کو حیرت کے زاویے سے دیکھ

خدا کی ذات کو حیرت کے زاویے سے دیکھ نظر بھی آئے گا منظر کو حوصلے سے دیکھ یقیں کے خوف نے کتنوں کو روک رکھا ہے یہ اعتبار ضرورت کے فلسفے سے دیکھ ترے خلاف مروت میں کچھ نہیں بولا تو آئنے کو ذرا اور وسوسے سے دیکھ گھما پھرا کے بھی سیدھی سی بات کیا کرنا میں سامنے کی حقیقت ہوں سامنے سے ...

مزید پڑھیے

اس کے چرچے عام بہت ہیں

اس کے چرچے عام بہت ہیں گل گلشن گلفام بہت ہیں ویسے تو آرام بہت ہیں لیکن ہم کو کام بہت ہیں رنگ تبسم خوشبو جلوے رت تیرے انعام بہت ہیں ایک کھلونا چابی والا لے تو لوں پر دام بہت ہیں شاید ہو اس پار خموشی اس جانب کہرام بہت ہیں قسطوں میں اب مرنا کیسا جینے کے پیغام بہت ہیں آگے پیچھے کس ...

مزید پڑھیے

تجربہ ہے مرحلہ ہے حادثہ ہے زندگی

تجربہ ہے مرحلہ ہے حادثہ ہے زندگی زندگی منزل نہیں ہے راستہ ہے زندگی سامنے ہے اک حقیقت اک ارادہ اک ادا چہرہ ہی چہرہ نہیں ہے آئنہ ہے زندگی کون ہے ہمدرد کس کا یہ بتانا ہے کٹھن ہر قدم پہ ایک تازہ مرحلہ ہے زندگی کوئی حسرت ہے نہ ارماں ہے نہ ہے کوئی امید لگ رہا ہے درد کا ہی تبصرہ ہے ...

مزید پڑھیے

مطمئن ہوں کہ مجھے چھوڑ کے اتنا خوش ہے

مطمئن ہوں کہ مجھے چھوڑ کے اتنا خوش ہے وہ جسے دیکھ کے لگتا ہے کہ بچہ خوش ہے کتنا خوش ہے وہ محبت سے رہائی پا کر جب سے روٹھا ہے ضرورت سے زیادہ خوش ہے میں نہ ہوتا تو اسے نیند نہیں آتی تھی میں تو حیران ہوں وہ شخص اکیلا خوش ہے ایسی حالت ہے ترے ہجر میں دیوانے کی وہ تماشہ ہے کہ ہر دیکھنے ...

مزید پڑھیے

میری آنکھوں سے نہیں لگتا کہ میں کس جا سے ہوں

میری آنکھوں سے نہیں لگتا کہ میں کس جا سے ہوں دیدۂ حیران والے میں شب یلدا سے ہوں جو بھی لگتا ہوں کسی کو ٹھیک لگتا ہوں میاں میں کسی بھی روپ میں ہوں یار کی منشا سے ہوں اس تعلق نے بھرم رکھا ہوا ہے دوستا میں تو اس کے قرب کی پوشاک کی شو شا سے ہوں میں تجھے کیسے یہ سمجھاؤں ذرا سی دیر ...

مزید پڑھیے

نہیں رہو گے تو کچھ نبھانا نہیں پڑے گا

نہیں رہو گے تو کچھ نبھانا نہیں پڑے گا یہ سر کٹا لو کہ پھر اٹھانا نہیں پڑے گا یہ جنگ ہوگی تمام غازی شہید ہوں گے کسی کو میداں سے لوٹ جانا نہیں پڑے گا خدا کی مانو تو دال روٹی ملا کرے گی کسی کو مٹی میں ہل چلانا نہیں پڑے گا کہیں رہوں گا تو چھت ضرورت رہے گی میری سفر کروں گا تو گھر بنانا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1137 سے 4657