خدا کی ذات کو حیرت کے زاویے سے دیکھ
خدا کی ذات کو حیرت کے زاویے سے دیکھ
نظر بھی آئے گا منظر کو حوصلے سے دیکھ
یقیں کے خوف نے کتنوں کو روک رکھا ہے
یہ اعتبار ضرورت کے فلسفے سے دیکھ
ترے خلاف مروت میں کچھ نہیں بولا
تو آئنے کو ذرا اور وسوسے سے دیکھ
گھما پھرا کے بھی سیدھی سی بات کیا کرنا
میں سامنے کی حقیقت ہوں سامنے سے دیکھ
زمین گھومتی ہے سو کہیں نہیں جاتی
یہ دائرے کے مسائل ہیں دائرے سے دیکھ
میں انہماک سے گجروں کے بند باندھتا ہوں
تو مسکرا کے محبت سے آئنے سے دیکھ