میری آنکھوں سے نہیں لگتا کہ میں کس جا سے ہوں
میری آنکھوں سے نہیں لگتا کہ میں کس جا سے ہوں
دیدۂ حیران والے میں شب یلدا سے ہوں
جو بھی لگتا ہوں کسی کو ٹھیک لگتا ہوں میاں
میں کسی بھی روپ میں ہوں یار کی منشا سے ہوں
اس تعلق نے بھرم رکھا ہوا ہے دوستا
میں تو اس کے قرب کی پوشاک کی شو شا سے ہوں
میں تجھے کیسے یہ سمجھاؤں ذرا سی دیر میں
ایک تو مشکل بڑا ہوں اور پھر فردا سے ہوں
ایک بوسہ اور لے میری جبیں کا عشق میں
میں زمین دلبراں کے آخری راجا سے ہوں