خاک زادوں سے حوالے نہیں مانگا کرتے
خاک زادوں سے حوالے نہیں مانگا کرتے
ہر پہیلی میں اشارے نہیں مانگا کرتے
یہ نشانی ہے محبت میں خفا ہونے کی
وہ سنورتے ہیں تو تحفے نہیں مانگا کرتے
اک ملاقات میں کھلتی نہیں اچھی لڑکی
اتنی عجلت میں ستارے نہیں مانگا کرتے
مانگ لیتے ہیں ضرورت کے علاوہ کچھ بھی
شاہ اچھا ہو تو ٹکڑے نہیں مانگا کرتے
سن اے شدت سے غلط بات پہ روٹھے ہوئے دوست
یار یاروں کے خسارے نہیں مانگا کرتے