تجربہ ہے مرحلہ ہے حادثہ ہے زندگی

تجربہ ہے مرحلہ ہے حادثہ ہے زندگی
زندگی منزل نہیں ہے راستہ ہے زندگی


سامنے ہے اک حقیقت اک ارادہ اک ادا
چہرہ ہی چہرہ نہیں ہے آئنہ ہے زندگی


کون ہے ہمدرد کس کا یہ بتانا ہے کٹھن
ہر قدم پہ ایک تازہ مرحلہ ہے زندگی


کوئی حسرت ہے نہ ارماں ہے نہ ہے کوئی امید
لگ رہا ہے درد کا ہی تبصرہ ہے زندگی


موت تو آئے گی ایک دن بن کے پیغام سکوں
بس ابھی تو مشکلوں کا سامنا ہے زندگی