شاعری

شخص وہ کیا کمال کرتا ہے

شخص وہ کیا کمال کرتا ہے کام ہر بے مثال کرتا ہے حسن سو بار چپ رہے لیکن عشق پھر بھی سوال کرتا ہے کس کو اپنا کہیں بتا مولیٰ کون کس کا خیال کرتا ہے عشق کرنا اسے نبھا دینا درد ورنہ بے حال کرتا ہے لوگ اس کو نواز دیتے ہیں جو دلوں میں اجال کرتا ہے کشمکش رات بھر رہی ساغرؔ کون کس کو حلال ...

مزید پڑھیے

نہاں ہو کے بھی میں ظاہر رہوں گا

نہاں ہو کے بھی میں ظاہر رہوں گا تری ہر سوچ کا محور رہوں گا میں اب محصور کر ڈالوں گا خود کو مثال خانۂ بے در رہوں گا تمہارے ساتھ اب رہنا ہے مشکل میں اپنی ذات کے اندر رہوں گا بچھڑ کے بھی رہیں گے ساتھ دونوں تو میرا میں ترا پیکر رہوں گا مجھے بے بال و پر گرداننا مت میں تنہا ہی سہی ...

مزید پڑھیے

سانس سینے میں جکڑ جاتا ہے

سانس سینے میں جکڑ جاتا ہے اب تعلق جو بگڑ جاتا ہے مدتوں ہو نہ ملاقات اگر فاصلہ طول پکڑ جاتا ہے جس کا رشتہ نہ زمیں سے قائم وہ شجر جڑ سے اکھڑ جاتا ہے کب میں آتا ہوں شکنجے میں بھلا اک خیال اس کا جکڑ جاتا ہے جہاں دیواروں میں در روتے ہوں ایسا گھر جلد اجڑ جاتا ہے مجھ میں آسیب بسا ہے ...

مزید پڑھیے

تو نے کمال کام یہ نادان کر دیا

تو نے کمال کام یہ نادان کر دیا گھر میں مجھے خود اپنا ہی مہمان کر دیا بس اک ذرا سی بھول ہوئی اختلاف کی بے دخل کر کے تخت سے دربان کر دیا اے بد نصیب میرا یقیں مجھ سے چھین کر تجھ کو یہ زعم ہے مرا نقصان کر دیا بزدل تھا میں جو کر نہ سکا خود یہ انتظام صد شکر تم نے موت کا سامان کر ...

مزید پڑھیے

جدھر بھی دیکھیں وہی رویے منافقوں کے

جدھر بھی دیکھیں وہی رویے منافقوں کے سمجھ میں دکھ ہم کو آ رہے ہیں پیمبروں کے کھلی ہوئی ہیں جو کھڑکیاں وہ بھی ادھ کھلی ہیں نہ جانے کب سے ہیں در مقفل یہاں گھروں کے انا مری ہے ابھی بھی ہر مصلحت پہ حاوی لہو میں اترے ہیں تجربے سب مسافتوں کے ناآشنا ہے ہر ایک شاخ شجر ثمر سے درخت سارے ...

مزید پڑھیے

لے تری آواز کو قید سماعت کر لیا

لے تری آواز کو قید سماعت کر لیا ہاں غزل کے روپ کو عکس طباعت کر لیا بھیگتی اس شام میں اس نے پکارا ہے مجھے لگ رہا ہے جس طرح حج محبت کر لیا سوچتا ہوں اس سے پوچھوں جان صفدرؔ کس لئے عام سے اک آدمی کو اپنی عادت کر لیا آج پھر شانوں پہ بکھری زلف ہے اللہ خیر لگ رہا ہے آج پھر عہد بغاوت کر ...

مزید پڑھیے

جی رہا ہوں وسوسوں کے درمیاں

جی رہا ہوں وسوسوں کے درمیاں دم کشیدہ ساعتوں کے درمیاں با عمل دیکھے ہیں کتنے تنگ دست بے عمل ان واعظوں کے درمیاں بے ثمر ہی اب شجر کمہلائے گا شک اگا ہے چاہتوں کے درمیاں میں نے حکمت سے نکالا ہے جناب ایک رستہ راستوں کے درمیاں مجھ کو دیتی ہے صدائیں رات دن ایک وحشت ساحلوں کے ...

مزید پڑھیے

سب درخت خالی ہیں بارشوں کے موسم میں

سب درخت خالی ہیں بارشوں کے موسم میں سارے گھر مقفل ہیں وسوسوں کے موسم میں آندھیوں کی بارش میں سب چراغ زندہ ہیں جاگتا ہے یزداں بھی رت جگوں کے موسم میں آپ سے شکایت کیا آپ سے گلہ کیسا پھر رہا ہوں خود تنہا سازشوں کے موسم میں جاگتے درختوں کی شاخ شاخ خالی ہے کوئی پھل اگے گا تو خواہشوں ...

مزید پڑھیے

تو ساتھ ہو تو لگتا ہے محشر ہے ساتھ ساتھ

تو ساتھ ہو تو لگتا ہے محشر ہے ساتھ ساتھ تیرا وجود جیسے سمندر ہے ساتھ ساتھ تقسیم کیجئے نہ مذاہب میں فرد کو مسجد کے ساتھ دیکھیے مندر ہے ساتھ ساتھ مرکز تو پہلے روز سے ہی میرے ساتھ تھا اس عشق کے وجود کا محور ہے ساتھ ساتھ تنہائی میں بھی سچ کہوں تنہا نہیں رہا اس شاعری کے صدقے میں ...

مزید پڑھیے

حقیقتوں کے مماثل مجاز کرتا نہیں

حقیقتوں کے مماثل مجاز کرتا نہیں میں بے جواز کبھی اعتراض کرتا نہیں مجھے خبر ہے مقدر کے استعارے کی میں اپنے دست طلب کو دراز کرتا نہیں ہر ایک غیر سے کہتا ہے وصف سارے مرے مگر وہ شخص کہ خود مجھ پہ ناز کرتا نہیں کچھ ایسے لفظ ہیں جو لوح دل پہ لکھتا ہوں ہر ایک شعر سپرد بیاض کرتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1071 سے 4657