شاعری

نہ اس کا باطن و ظاہر بدلنے والا ہے

نہ اس کا باطن و ظاہر بدلنے والا ہے مفاد دیکھ کے محور بدلنے والا ہے عدالتوں کے رویوں پہ مت قیافہ کر یہ کون کہتا ہے منظر بدلنے والا ہے فلک پہ چاند ستارے ہیں سانس روکے ہوئے لباس آج وہ پیکر بدلنے والا ہے جو کہہ دیا ہے بس اس پر ہنوز قائم ہیں نہ وہ نہ میں نہ سمندر بدلنے والا ہے مجھ ...

مزید پڑھیے

گلستاں در گلستاں اب باغباں کوئی نہیں

گلستاں در گلستاں اب باغباں کوئی نہیں پھول سب تنہا کھڑے ہیں تتلیاں کوئی نہیں دھوپ اچھی لگ رہی ہے آج کتنے دن کے بعد بادلوں کا دور تک نام و نشاں کوئی نہیں خشک لکڑی کی طرح سے جل گئے سارے مکاں یہ عجب کہ ساری بستی میں دھواں کوئی نہیں نام کیا دے گا کوئی ان بے سبب حالات کو مہرباں سارے ...

مزید پڑھیے

کام آئی عشق کی دیوانگی کل رات کو

کام آئی عشق کی دیوانگی کل رات کو حسن نے بخشی متاع دوستی کل رات کو قامت دل کش لباس سرخ میں تھی میہماں میرے گھر اک سرخ مخمل کی پری کل رات کو تمتمائے گال بھیگے ہونٹ چشم نیم وا تھی مجسم جیسے میری شاعری کل رات کو وہ مرے شانہ بہ شانہ صحن میں محو خرام چاند کے پہلو میں جیسے چاندنی کل ...

مزید پڑھیے

مر جائیں گے جب ہم نوحے لکھیں گے

مر جائیں گے جب ہم نوحے لکھیں گے حاکم موت ہماری دیکھنا بیچیں گے خشک آنکھوں کو دیکھ نہ لیں کہیں ظالم لوگ آنکھوں پہ رومال کو رکھ کر روئیں گے کوئی نہ ہوگا سننے والا بستی میں کتے شہر کے اونچے سر میں بھونکیں گے جو بھی عدالت عدل کرے اس موسم میں اس کو آگ لگا کے دور سے دیکھیں گے حاکم اب ...

مزید پڑھیے

حاصل دوام کب ہے بھلا اب دوام کو

حاصل دوام کب ہے بھلا اب دوام کو ہم کہ ترستے رہتے ہیں ان کے سلام کو نیلام ہو رہا ہے ادب بھی ادیب بھی پھیلائیں شہر شہر میں اب اس پیام کو تلوار کا وجود ہے تلوار زن کے ساتھ معیار مت بنائیے خالی نیام کو بے شک یہ بونے غالبؔ دوراں کہیں تمہیں میں جانتا ہوں خوب تمہارے مقام کو پہنچی ہے ...

مزید پڑھیے

تبدیلیاں ہیں عمر کے جانے کے ساتھ ساتھ

تبدیلیاں ہیں عمر کے جانے کے ساتھ ساتھ ناراضگی بڑھی ہے منانے کے ساتھ ساتھ نفرت منافقت سے رہی مجھ کو عمر بھر میں چل سکا نہیں ہوں زمانے کے ساتھ ساتھ میری مصیبتیں بھی گوارا نہیں اسے مجھ کو رلا رہا ہے ہنسانے کے ساتھ ساتھ دل میں سلگ رہی ہیں دعاؤں کی مشعلیں لب ہل رہے ہیں ہاتھ اٹھانے ...

مزید پڑھیے

شہروں شہروں لاشے دیکھو بکھرے ہیں

شہروں شہروں لاشے دیکھو بکھرے ہیں حاکم میرے شہر کے اندھے گونگے ہیں رونے کی آوازیں ہیں کہ رکتی نہیں حاکم شہر یہ کس کے بچے بھوکے ہیں بدلے ہیں حالات فقیہ شہر کے بس لوگوں کے حالات بھلا کب بدلے ہیں لگتے ہیں پھل دار شجر پر شاید سانپ کھیتوں میں اب شاید پتھر اگتے ہیں ان کا جرم فقط تھا ...

مزید پڑھیے

لکھے گا وقت ہواؤں پہ انکشاف مرے

لکھے گا وقت ہواؤں پہ انکشاف مرے گناہ سب تو نہیں قابل معاف مرے میں تیرگی کو کبھی روشنی نہیں کہتا ہر عہد کی ہے ہوا اس لئے خلاف مرے پرائے لوگوں سے کیا لیں سماعتوں کی دلیل مرے گواہ بنے ہیں خود اعتراف مرے پڑا ہے وقت تو آنکھوں سے ہو گیا اوجھل وہ عمر بھر کو جو کرتا رہا طواف مرے فقط ...

مزید پڑھیے

شوق دربار میں ملتے رہے دربانوں سے

شوق دربار میں ملتے رہے دربانوں سے ہم نے آنکھوں سے نہ دیکھا جو سنا کانوں سے طلب مہر تھی ظاہر مرے ارمانوں سے کہہ گیا ایک ہی قصہ کئی عنوانوں سے بزم کی شان گھٹی چاک گریبانوں سے جانے بھی دیجے خطا ہو گئی نادانوں سے محو دیدار ہوئے ہم تو کسی کی نہ سنی نور آنکھوں میں جو آیا تو گئے کانوں ...

مزید پڑھیے

شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا

شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا جو گزر گئی وہ گزر گئی جو گزر گیا وہ گزر گیا جو تمہاری آنکھ سے گر پڑا جو تمہارے دل سے اتر گیا وہ غریب جیتے جی مر گیا وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا کوئی اپنے بچنے کا ڈھب نہیں کوئی زندگی کا سبب نہیں مرے پاس دل بھی تو اب نہیں وہ ادھر گئے یہ ادھر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1072 سے 4657