باغبانوں کی زبان

جوش ملیح آبادی اور پنڈت ہری چند اختر کے درمیان زبان کے مسئلے پر بحث چھڑ گئی ۔ جوش صاحب کا رویہ بحث کے دوران میں اکثر یہ ہوتا ہے کہ مستند ہے میرا فرمایا ہوا لیکن اخترصاحب بھی بے ڈھب قسم کے ادیب تھے۔ جب بحث نے طوالت پکڑی تو اختر صاحب نے فرمایا۔
’’میں دلی والوں کی زبان ماننے کو تیار ہوں، میں لکھنؤ والوں کی زبان ماننے کو تیار ہوں، لیکن میں ملیح آباد کے باغبانوں کی زبان نہیں مانتا۔‘‘
(جوش ملیح آبادی کے اپنے وطن ملیح آباد میں آموں کے متعدد باغ تھے)