اتفاق کے نقصانات
سالانہ امتحان میں مضمون کا موضوع تھا۔’’اتفاق‘‘
استاد نے طلباء کو بتا رکھا تھا کہ جب کسی چیز پر مضمون لکھنا ہو تو تین چیزوں کا خیال رکھو۔
۱۔ تمہید، یعنی اس چیز کی وضاحت جس پر مضمون لکھنا ہو۔
۲۔ فوائد ، پھر اس کے فائدے بیان کرو۔
۳۔ نقصانات،اور آخر میں اس کے نقصانات تحریر کرو۔
ایک طالب علم کو استاد کا یہ سبق حرف بحرف یاد تھا ۔ چنانچہ اس نے تمہید کے طور پر اتفاق کی معنویت پر چند جملے تحریر کئے ۔ پھر اس کے فائدے گنوائے اور مثال کے طور پر بوڑھے اور اس کے بیٹوں کی وہ کہانی لکھ دی جس میں بوڑھا اتفاق کی تلقین کرتے ہوئے بیٹوں کو تنکوں کا ایک گھٹا توڑنے کی ہدایت کرتا ہے ۔
جب اتفاق کے نقصانات لکھنے کا سوال پیدا ہوا تو اس نو عمر مضمون نگار کا قلم چند لمحوں کے لئے رک گیا۔وہ سوچ میں پڑگیا کہ کیا لکھے۔
آخر ایک دم اس کی تخلیقی رگ پھڑکی اور اس نے لکھنا شروع کیا ۔
’’جیسے ہر چیز کے فائدے اور نقصان ہوتے ہیں اسی طرح اتفاق کے بھی بعض نقصانات ہوتے ہیں، جیسے اتفاق سے دو موٹروں کی ٹکر ہوجاتی ہے ، یا اتفاق سے کوئی گاڑی پٹری سے اتر جاتی ہے اور اس طرح اتفاق سے بعض دفعہ بہت سا جانی اورمالی نقصان ہوجاتا ہے ۔‘‘
اور اتفاق سے بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کل کا وہ بچہ جس نے یہ مضمون تحریر کیا تھا بعد کا پنڈت ہری چند اخترتھا۔