ادبی لطائف

مشاعرے کا لوٹنا

1975ء کے ایک آل انڈیا مشاعرے میں ایک نوجوان شاعرہ نے اپنے حسن اور ترنم کے طفیل شرکت کاموقع حاصل کرلیا تھا۔ جب موصوفہ نے غزل پڑھی تو سارے سامعین جھوم اٹھے ۔ غزل بھی اچھی تھی۔ لیکن نادانستگی میں اس شاعر ہ سے زیر‘ زبر اور پیش کی کئی غلطیاں سرزد ہوئیں تو کنور مہندر سنگھ بیدی سحر تاڑ ...

مزید پڑھیے

ایک پیروڈی مشاعرے کا قصہ

دہلی میں ایک پیروڈی شاعری کا مشاعرہ تھا۔ جب گلزار زتشی کا نام صدارت کے لئے پیش کیاگیا تو وہ انکسار سے بولے:’’حضور‘میں صدارت کا اہل کہاں ہوں؟‘‘ اس پر کنور مہندر سنگھ بیدی نے فرمایا۔’’مطمئن رہیں ‘آپ بھی صدر کی پیروڈی ہی ہیں ۔‘‘

مزید پڑھیے

ایک غلط فہمی کا قصہ

کنہیا لال کپور نے کسی شخص پر خفا ہوتے ہوئے کہا۔’’میں تو آپ کو شریف آدمی سمجھا تھا ۔‘‘ ’’میں بھی آپ کو شریف آدمی سمجھا تھا ۔‘‘ اس شخص نے بھی برہمی میں بلا سوچے سمجھے کہہ دیا۔ ’’تو آپ ٹھیک ہیں ۔ غلط فہمی مجھی کو ہوئی۔‘‘ کپور نے نہایت سنجیدگی اور کمال عجز سے اعتراف کرلیا۔

مزید پڑھیے

داد خواہی

فیض آباد میں مرزا محمد تقی ترقیؔ کے یہاں مشاعرہ ہوتا تھا۔وہ شعرا کے ساتھ بزرگانہ برتاؤ کرتے تھے۔معلم ہوتا ہے کہ انہوں نے لکھنؤ آکر بھی یہ روایت قائم رکھی۔وہاں ایک مشاعرے میں جرأت بھی آئے اور اپنے شاگردوں کو ساتھ لائے۔جرأت کے بارے میں سید احمد علی یکتاؔ کا کہنا ہے کہ وہ جس ...

مزید پڑھیے

داڑھی کا کمال

جن دنوں جوش ملیح آبادی حیدر آباد میں رہائش پذیر تھے، فانی بدایونی بھی مستقلاً وہیں رہنے لگے تھے۔ایک بار فانی کے صاحبزادے بھی حیدرآباد آگئے ۔ انہیں غالباً حکمت سے لگاؤ تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے داڑھی رکھی تھی ۔ عموماً یہی ہوتا رہا ہے کہ باپ داڑھی رکھتے ہیں اور بیٹے صفا چٹ ہوتے ...

مزید پڑھیے

تلخ و شیریں

منموہن تلخ نے جوش ملیح آبادی کو فون کیا اور کہا: ’’میں تلخ بول رہا ہوں جوش صاحب نے جواب دیا’’کیا حرج ہے اگر آپ شیریں بولیں۔‘‘

مزید پڑھیے

منافقت کا اعتراف

کسی مشاعرے میں ایک نو مشق شاعر اپنا غیر موزوں کلام پڑھ رہے تھے ۔ اکثر شعراء آداب محفل کو ملحوظ رکھتے ہوئے خاموش تھے ۔لیکن جوش ملیح آبادی پورے جوش و خروش سے ایک ایک مصرعہ پرداد تحسین کی بارش کیے جارہے تھے ۔ گوپی ناتھ امن نے ٹوکتے ہوئے پوچھا: ’’قبلہ ! یہ آپ کیا کررہے ہیں ...

مزید پڑھیے

بیگم جوش کی ناراضگی

جوش کو شراب پینے کی عادت تھی ، لہذا شام ہوتے ہی ان کی بیگم اندر سے پیگ بنا بنا کر بھجواتیں جنہیں وہ چار گھنٹے میں ختم کردیتے اور اس کام سے فارغ ہوکر کھانا کھاتے ۔ ایک شام آزاد انصاری بھی ان کے ساتھ تھے ۔ بیگم جوش کو آزاد سے حد درجہ کراہت تھی اور ان کی موجودگی سے وہ سخت آزردہ خاطر ...

مزید پڑھیے

رنڈی والا باغ

جوش صاحب پل بنگش کے جس محلہ میں آکر رہے اس کا نام تقسیم وطن کے بعد سے ’’نیا محلہ پڑگیا تھا ۔ وہاں سکونت اختیار کرنے کے بعد جوش صاحب کو معلوم ہوا کہ پہلے اس کا نام ’’رنڈی والا باغ‘‘تھا ۔ بڑی اداسی سے کہنے لگے ۔ ’’کیا بد مذاق لوگ ہیں ! کتنا اچھا نام بدل کر رکھ دیا۔‘‘

مزید پڑھیے

شوہر کی گمراہی

یونس سلیم صاحب کی اہلیہ کراچی گئیں تو جوش صاحب سے ملنے کے لئے تشریف لے گئیں ۔ جوش صاحب نے پہلے تو یونس صاحب کی خیر و عافیت دریافت کی اور اس کے بعد کہنے لگے کہ یونس آدمی تو اچھا ہے لیکن آج کل اس میں نقص پیدا ہوگیا ہے ۔ ایک تو نماز بہت پڑھنے لگا ہے اور دوسرے اچھی بھلی صورت کو داڑھی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 13 سے 29