ادبی لطائف

بہرے کا چندہ

حفیظ جالندھری شیخ سر عبدالقادر کی صدارت میں انجمن حمایت اسلام کے لئے چندہ جمع کرنے کی غرض سے اپنی نظم سنارہے تھے ۔ مرے شیخ ہیں شیخ عبدالقادر ہوا ان کی جانب سے فرماں صادر نہیں چاہتے ہم سخن کے نوادر ہے مطلوب ہم کو نہ گریہ نہ خندہ سنا نظم ایسی ملے جس سے چندہ جلسے کے اختتام پر منتظم ...

مزید پڑھیے

پروین شاکر کی چائے

اسلام آباد میں جوش صاحب کی کوٹھی میں شعرائے کرام کی نشست تھی۔ خواتین میں پاکستان کی مشہور شاعرہ پروین شاکر بھی موجود تھیں۔ کچھ دیر بعد مہمانوں کے لئے چائے لائی گئی تو پروین شاکر چائے بنانے کا فریضہ سر انجام دینے لگیں۔ وہ ہر ایک سے دودھ اور شکر کوپوچھ کر حسب منشا چائے بناکر دے ...

مزید پڑھیے

جوش کا مصلی اور پانی سے استنجا

مالک رام پہلی دفعہ جوش ملیح آبادی صاحب سے ملنے گئے تو جاڑوں کا موسم تھا۔ شام کے تقریباًچھ بجے تھے ۔ اتنے میں قریب کی مسجد سے اذان کی آواز آئی تو جوش صاحب نے اپنے بیٹے سجاد کوآواز دی کہ بیٹے میرا مصلیٰ لانا ۔ مالک رام صاحب حیران ہوئے کہ جوش صاحب اور نماز؟ اتنے میں سجاد ایک بڑے ٹرے ...

مزید پڑھیے

پٹھان کی نظم اور سکھ کی داد

ایک بار ممبئی کے مشاعرے میں جوش ملیح آبادی اپنی تہلکہ مچادینے والی نظم’’گل بدنی‘‘ سنارہے تھے ،بے پناہ داد مل رہی تھی ۔ جب انہوں نے اس نظم کا ایک بہت ہی اچھا بند سنایا تو کنور مہندر سنگھ بیدی سحرنے والہانہ داد دی اور کہا کہ حضرات ملاحظہ ہو ، ایک پٹھان اتنی اچھی نظم سنارہا ہے ...

مزید پڑھیے

عدم یہ ہے تو وجود کیا ہے ؟

عبدالحمید عدم کو کسی صاحب نے ایک بار جوش سے ملایا۔ ’’آپ عدم ہیں۔‘‘۔! عدم کافی تن و توش کے آدمی تھے جوش نے ان کے ڈیل ڈول کو بغور دیکھا اور کہنے لگے ۔’’عدم یہ ہے’تو وجود کیا ہوگا؟‘‘

مزید پڑھیے

جوش کا مردانہ ، فیض کا زنانہ

یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ فیض احمد فیض کی آواز میں نسوانیت تھی اور جوش ملیح آبادی کی آواز میں کھنک تھی ۔’’جشن رانی‘‘ لائل پور کے مشاعرہ میں جوش ملیح آبادی اور فیض احمد فیض الگ الگ گروپوں میں بیٹھے تھے ۔ قتیل شفائی مشاعرہ میں شرکت کے لئے آئے تو فیض صاحب کی طرف جانے لگے جوش صاحب نے ...

مزید پڑھیے

آٹو گراف بک اور اصطبل

بمبئی کی ایک معروف ادب پرور اور بوڑھی مغنیہ کے یہاں محفل مشاعرہ منعقد ہورہی تھی ، جس میں جوش، جگر ، حفیظ جالندھری ، مجاز اور ساغر نظامی بھی شریک تھے ۔ مشاعرے کے اختتام پر ایک دبلی پتلی سی لڑکی جس کی کم سن آنکھیں بجائے خودکسی غزل کے نمناک شعروں کی طرح حسین تھیں ، ایک مختصر سی آٹو ...

مزید پڑھیے

مولانا پر سنگ ساری

ایک مولانا کے جوش ملیح آبادی سے بہت اچھے تعلقات تھے ۔ کئی روز کی غیر حاضری کے بعد ملنے آئے تو جوش صاحب نے وجہ پوچھی۔ ’’کیا بتاؤں جوش صاحب۔پہلے ایک گردے میں پتھری تھی ، اس کا آپریشن ہوا ۔ اب دوسرے گردے میں پتھری ہے ۔‘‘ ’’میں سمجھ گیا ۔‘‘جوش صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا۔’’اللہ ...

مزید پڑھیے

پدری زبان میں خط

جوش نے پاکستان میں ایک بہت بڑے وزیر کو اردو میں خط لکھا، لیکن اس کا جواب انہوں نے انگریزی میں ارسال فرمایا۔ جواب الجواب میں جوش نے انہیں لکھا: ’’جناب والا‘ میں نے تو آپ کو اپنی مادری زبان میں خط لکھا تھا ، لیکن آپ نے اس کا جواب اپنی پدری زبان میں تحریر فرمایا ہے ۔‘‘

مزید پڑھیے

ہجڑہ اور کوک شاستر

پنڈت ہری چندا اختر صوفی منش ہونے کے باوجود اہل خرابات کی رفاقت کا دم بھرتے تھے ۔ ایک رات جوش ملیح آبادی کی قیادت میں دوسرے میگسار شاعروں کے ساتھ آپ بھی ایک شراب خانے میں چلے گئے ۔ ان کے علاوہ باقی سب حضرات پینے پلانے میں مصروف ہوگئے تو جوش صاحب نے یکدم حیران ہوکر اختر صاحب کی طرف ...

مزید پڑھیے
صفحہ 14 سے 29