Zohheb Farooqui Afrang

زہیب فاروقی افرنگ

زہیب فاروقی افرنگ کی غزل

    نیند راتوں کی مرے یار اڑاتی ہے غزل

    نیند راتوں کی مرے یار اڑاتی ہے غزل صبح تک ایک غزل گو کو جگاتی ہے غزل لوگ کہتے ہیں غزل کہنا کوئی کام نہیں کیا خبر ان کو کہ کس کام میں آتی ہے غزل رات جب پاس مرے کوئی نہیں ہوتا ہے مجھ کو سینے سے لگا کر کے سلاتی ہے غزل ایک مصرعہ کہ کوئی شعر عطا کر کے مجھے اپنے چکر میں کئی روز گھماتی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ہزار مرتبہ پکار کر چلا گیا

    مجھے ہزار مرتبہ پکار کر چلا گیا وہ ساری عمر میرا انتظار کر چلا گیا اجڑ رہا تھا ٹھیک سے اجڑنے بھی نہیں دیا وہ جانے والا کیوں مجھے سنوار کر چلا گیا یہ کیا خیال آ گیا سفر سے قبل ذہن میں جو ہر طرف غبار ہی غبار کر چلا گیا مرا پھر آنسوؤں پہ اختیار ہی نہیں رہا مری نگاہ کو وہ آبشار کر ...

    مزید پڑھیے

    پھول کچلے جا رہے تھے باغباں چیخا کیا

    پھول کچلے جا رہے تھے باغباں چیخا کیا یہ زمیں روتی رہی وہ آسماں چیخا کیا جو مکاں والے تھے سارے بے خبر سوتے رہے رات بھر سڑکوں پہ کوئی بے مکاں چیخا کیا جتنے زندہ لوگ تھے سب لاش بن کر رہ گئے جب مدد کے واسطے اک نیم جاں چیخا کیا جانتے تھے ہم بھٹک کر ہی ملیں گی منزلیں اپنے ہی رستے چلے ...

    مزید پڑھیے

    اس نئے گھر میں بھی ہر چیز پرانی کیوں ہے

    اس نئے گھر میں بھی ہر چیز پرانی کیوں ہے گر یہ صورت ہے تو پھر نقل مکانی کیوں ہے کوئی خوبی بھی نہیں نقص بھی لاکھوں مجھ میں تو مرے عشق میں اس درجہ دوانی کیوں ہے ہجر کی بات کرو مجھ سے کبھی خلوت میں پھر یہ سوچو کہ مری آنکھ میں پانی کیوں ہے لکھنؤ شہر مرا شہد سا لہجہ سمجھوں آپ کے شہر ...

    مزید پڑھیے

    کیسے دل کا کہا بتائیں ہم

    کیسے دل کا کہا بتائیں ہم راز کی بات کیا بتائیں ہم تم نے پوچھا بھی تو نہیں ہم سے جو تمہیں مسئلہ بتائیں ہم آج انسان سوچتا ہے یہ کیسے خود کو خدا بتائیں ہم غلطیاں ہم نے بھی بہت کی ہیں کس کو کس کی خطا بتائیں ہم ہم نے بھی کون سی وفا کی ہے کیوں اسے بے وفا بتائیں ہم خون کا یا محبتوں والا کس ...

    مزید پڑھیے

    شکایت کریں کیا شکایت سے کیا ہو

    شکایت کریں کیا شکایت سے کیا ہو اگر جنگ لازم ہے تو حوصلہ ہو بشر کا تو اتنا نہ دل صاف ہوگا تم انساں کی صورت میں جیسے خدا ہو یہ سرکش سمندر نکل پاؤ گے جب جنوں سانس لینے کا سر پر چڑھا ہو محبت میں ہو تو بس اتنا کہوں گا مزہ چار دن کا ہے لمبی سزا ہو کوئی ہر مصیبت سے ہم کو نکالے اثر کر رہی ...

    مزید پڑھیے

    پلٹ کر نہ دیکھیں گے تم کو دوبارہ

    پلٹ کر نہ دیکھیں گے تم کو دوبارہ چلو اب یہ وعدہ ہے تم سے ہمارا میں وہ تو نہیں ہوں جو ہوتا رہا ہوں مگر اب نہ ہوگا وہ ہونا گوارا کہیں فائدہ تو نظر ہی نہ آئے جہاں دیکھیے بس خسارہ خسارہ جو مٹی میں ملنا ہے سب کو یہیں کی تو کرتے بھی کیوں ہو ہمارا تمہارا ہمیں صاف لفظوں میں کھل کر ...

    مزید پڑھیے

    اتنی اونچائی سے دھرتی کی خبر کیا جانے

    اتنی اونچائی سے دھرتی کی خبر کیا جانے اس کو مٹی نے ہی پالا ہے شجر کیا جانے دفن ہوتے نہ حسیں خواب ادھورے لیکن اپنے مرنے کی گھڑی کوئی بشر کیا جانے جس مسافر کا پتا پوچھ رہے ہو اس کی عمر گزری ہے مسافت میں وہ گھر کیا جانے اس نے نفرت کے سوا اور کبھی کچھ نہ کیا پھر وہ بد ذات محبت کا اثر ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اس شہر کی آب و ہوا اچھی نہیں لگتی

    مجھے اس شہر کی آب و ہوا اچھی نہیں لگتی مسلسل خود فریبی کی قبا اچھی نہیں لگتی الٰہی یہ مرض کیسا لگا مجھ کو نہ جانے کیوں دعا اچھی نہیں لگتی دوا اچھی نہیں لگتی خوشی کی بھی خبر سے اب تو دلچسپی نہیں مجھ کو کہ اب اے زندگی تجھ سے وفا اچھی نہیں لگتی جہاں کے سامنے ہم کو نہ تم پہچان پاتے ...

    مزید پڑھیے

    خشک پلکوں کو ترے در پہ بھگونے آیا

    خشک پلکوں کو ترے در پہ بھگونے آیا ایک مدت سے جو رویا نہ تھا رونے آیا جانتا ہوں کہ نکلنا ہے یہاں سے مشکل آج آنکھوں میں تری خود کو میں کھونے آیا جس کے پاپوں کے لیے لاکھ سمندر کم ہیں ایک دریا میں گناہوں کو وہ دھونے آیا زندگی میں جو سکوں سے نہ کبھی سوتا تھا اوڑھ کر آج کفن قبر میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2