پلٹ کر نہ دیکھیں گے تم کو دوبارہ

پلٹ کر نہ دیکھیں گے تم کو دوبارہ
چلو اب یہ وعدہ ہے تم سے ہمارا


میں وہ تو نہیں ہوں جو ہوتا رہا ہوں
مگر اب نہ ہوگا وہ ہونا گوارا


کہیں فائدہ تو نظر ہی نہ آئے
جہاں دیکھیے بس خسارہ خسارہ


جو مٹی میں ملنا ہے سب کو یہیں کی
تو کرتے بھی کیوں ہو ہمارا تمہارا


ہمیں صاف لفظوں میں کھل کر بتاؤ
سمجھتے نہیں ہم اشارہ وشارہ


یہ کیا ماجرا ہے مصیبت ہے کیسی
جہاں جائیں نظریں وہیں وہ نظارہ


بناؤ وہ کردار اپنا کہ دنیا
یہ سوچے زمیں پر ہے کوئی ستارہ


ہمیں اپنے اوپر بھروسا ہے پورا
رکھو پاس اپنے تم اپنا سہارا


کہ مشکل میں افرنگؔ یہ یاد رکھنا
یقیناً سمندر کا ہوگا کنارہ