Zohheb Farooqui Afrang

زہیب فاروقی افرنگ

زہیب فاروقی افرنگ کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    نیند راتوں کی مرے یار اڑاتی ہے غزل

    نیند راتوں کی مرے یار اڑاتی ہے غزل صبح تک ایک غزل گو کو جگاتی ہے غزل لوگ کہتے ہیں غزل کہنا کوئی کام نہیں کیا خبر ان کو کہ کس کام میں آتی ہے غزل رات جب پاس مرے کوئی نہیں ہوتا ہے مجھ کو سینے سے لگا کر کے سلاتی ہے غزل ایک مصرعہ کہ کوئی شعر عطا کر کے مجھے اپنے چکر میں کئی روز گھماتی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ہزار مرتبہ پکار کر چلا گیا

    مجھے ہزار مرتبہ پکار کر چلا گیا وہ ساری عمر میرا انتظار کر چلا گیا اجڑ رہا تھا ٹھیک سے اجڑنے بھی نہیں دیا وہ جانے والا کیوں مجھے سنوار کر چلا گیا یہ کیا خیال آ گیا سفر سے قبل ذہن میں جو ہر طرف غبار ہی غبار کر چلا گیا مرا پھر آنسوؤں پہ اختیار ہی نہیں رہا مری نگاہ کو وہ آبشار کر ...

    مزید پڑھیے

    پھول کچلے جا رہے تھے باغباں چیخا کیا

    پھول کچلے جا رہے تھے باغباں چیخا کیا یہ زمیں روتی رہی وہ آسماں چیخا کیا جو مکاں والے تھے سارے بے خبر سوتے رہے رات بھر سڑکوں پہ کوئی بے مکاں چیخا کیا جتنے زندہ لوگ تھے سب لاش بن کر رہ گئے جب مدد کے واسطے اک نیم جاں چیخا کیا جانتے تھے ہم بھٹک کر ہی ملیں گی منزلیں اپنے ہی رستے چلے ...

    مزید پڑھیے

    اس نئے گھر میں بھی ہر چیز پرانی کیوں ہے

    اس نئے گھر میں بھی ہر چیز پرانی کیوں ہے گر یہ صورت ہے تو پھر نقل مکانی کیوں ہے کوئی خوبی بھی نہیں نقص بھی لاکھوں مجھ میں تو مرے عشق میں اس درجہ دوانی کیوں ہے ہجر کی بات کرو مجھ سے کبھی خلوت میں پھر یہ سوچو کہ مری آنکھ میں پانی کیوں ہے لکھنؤ شہر مرا شہد سا لہجہ سمجھوں آپ کے شہر ...

    مزید پڑھیے

    کیسے دل کا کہا بتائیں ہم

    کیسے دل کا کہا بتائیں ہم راز کی بات کیا بتائیں ہم تم نے پوچھا بھی تو نہیں ہم سے جو تمہیں مسئلہ بتائیں ہم آج انسان سوچتا ہے یہ کیسے خود کو خدا بتائیں ہم غلطیاں ہم نے بھی بہت کی ہیں کس کو کس کی خطا بتائیں ہم ہم نے بھی کون سی وفا کی ہے کیوں اسے بے وفا بتائیں ہم خون کا یا محبتوں والا کس ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    میرے دوستو

    مرے دوستو بڑے غور سے میں جو کہہ رہا ہوں اسے سنو نہ وہاں ڈرو نہ کبھی جھکو جہاں ظلم ہو جہاں خوف ہو جہاں جبر ہو جہاں ہو جفا جہاں وحشیوں کا ہجوم ہو جہاں نفرتوں جہاں رنجشوں کا نشہ چڑھا ہو عوام پر ہو اگر وہاں بھی خموش تم تو یہ مان لینا کہ لاش ہو مرے دوستو بڑے غور سے میں جو کہہ رہا ہوں اسے ...

    مزید پڑھیے

    نیا اک جہاں

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں جہاں ہر انسان ہو برابر نہ کوئی اونچا نہ کوئی نیچا نہ کوئی گورا نہ کوئی کالا کسی کی داڑھی کسی کی چوٹی سے فرق ہوتا نہ ہو جہاں پر جہاں کہ مذہب اگر ہو کوئی تو وہ ہو انسانیت کا مذہب کرے حکومت تو بس محبت نہ کوئی رنجش نہ کوئی نفرت خلوص کو مرنے سے بچا لیں چلو نیا اک ...

    مزید پڑھیے