Zohheb Farooqui Afrang

زہیب فاروقی افرنگ

زہیب فاروقی افرنگ کی نظم

    میرے دوستو

    مرے دوستو بڑے غور سے میں جو کہہ رہا ہوں اسے سنو نہ وہاں ڈرو نہ کبھی جھکو جہاں ظلم ہو جہاں خوف ہو جہاں جبر ہو جہاں ہو جفا جہاں وحشیوں کا ہجوم ہو جہاں نفرتوں جہاں رنجشوں کا نشہ چڑھا ہو عوام پر ہو اگر وہاں بھی خموش تم تو یہ مان لینا کہ لاش ہو مرے دوستو بڑے غور سے میں جو کہہ رہا ہوں اسے ...

    مزید پڑھیے

    نیا اک جہاں

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں جہاں ہر انسان ہو برابر نہ کوئی اونچا نہ کوئی نیچا نہ کوئی گورا نہ کوئی کالا کسی کی داڑھی کسی کی چوٹی سے فرق ہوتا نہ ہو جہاں پر جہاں کہ مذہب اگر ہو کوئی تو وہ ہو انسانیت کا مذہب کرے حکومت تو بس محبت نہ کوئی رنجش نہ کوئی نفرت خلوص کو مرنے سے بچا لیں چلو نیا اک ...

    مزید پڑھیے