Tajdar Adil

تاجدار عادل

تاجدار عادل کی غزل

    میں اس کے وصل سے جاگا تو سلسلہ تھا وہی

    میں اس کے وصل سے جاگا تو سلسلہ تھا وہی کہ ہجر اس کا تھا ویسا ہی مرحلہ تھا وہی دکان شیشہ گراں بھی سجائی تھی اس نے تمام شہر میں پتھر بھی بانٹتا تھا وہی مجھے گمان کے سب راستے اسی نے دیے مرے یقیں کے دیے بھی جلا رہا تھا وہی وصال اس کا برتنا تھا ہجر لکھنا بھی کہ تیز دھوپ میں بارش کا ...

    مزید پڑھیے

    دل کو اس کا خیال پیہم ہے

    دل کو اس کا خیال پیہم ہے وقت کو یہ ملال پیہم ہے خواہشوں کا تری حضوری میں وہی دست سوال پیہم ہے اس کی قربت کی آگ ہے دل میں آسماں پر ملال پیہم ہے کاروبار جہاں میں یاد اس کی جیسے کوئی کمال پیہم ہے زخم بھرتے نہیں ہیں یادوں کے لذت اندمال پیہم ہے وہ نہیں ہے تو وقت کچھ بھی نہیں وہی بس ...

    مزید پڑھیے

    طلسم عشق تھا سب اس کا ساتھ ہونے تک

    طلسم عشق تھا سب اس کا ساتھ ہونے تک خیال درد نہ آیا نجات ہونے تک ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ہونے تک عجیب رنگ یہ بستی ہے اس کی نگری بھی ہر ایک نہر کو دیکھا فرات ہونے تک وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک ہے ...

    مزید پڑھیے

    وفا سرشت ہے میری کہا نہ کرتا تھا

    وفا سرشت ہے میری کہا نہ کرتا تھا یہ فیصلہ مرے حق میں ہوا نہ کرتا تھا بہت دنوں سے مرے گھر پہ روز آتا ہے بلاتے رہتے تھے جس کو سنا نہ کرتا تھا یقیں نہیں ہے کہ مجبور ہو گیا وہ بھی خدا پرست تھا ایسا دعا نہ کرتا تھا ہزار آنکھوں پہ خوابوں نے دستکیں دی تھیں مگر وہ حال تھا دل کا کھلا نہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ زمانہ ساز بھی تھا اور وفا پیشہ بھی تھا

    وہ زمانہ ساز بھی تھا اور وفا پیشہ بھی تھا میں نے چاہا ہی نہیں اس شخص کو سمجھا بھی تھا تھی تمازت عشق کی اتنی کہ وہ واپس گیا ساتھ چلنے کے لئے کچھ دور تک آیا بھی تھا یہ حقیقت ہی سہی لیکن اسے مانے گا کون لوگ پیاسے بھی رہے اور آنکھ میں دریا بھی تھا اس قدر چاہا اسے جتنا نہیں چاہے ...

    مزید پڑھیے

    یقین حد سے بڑھا تھا گمان سے پہلے

    یقین حد سے بڑھا تھا گمان سے پہلے جبیں پہ زخم سجا تھا نشان سے پہلے اسے بھلانے کے رستے میں کتنی یادیں تھیں شدید دھوپ ملی سائبان سے پہلے پھر اس کے بعد ہواؤں سے جنگ کرتا رہا دیا جلا تھا بڑی آن بان سے پہلے مرے خلاف مقابل نہ تھا منافق تھا جواب ڈھونڈھ رہا تھا بیان سے پہلے نتیجہ اس کے ...

    مزید پڑھیے

    اس نے ہر سو ڈھونڈا ہوگا

    اس نے ہر سو ڈھونڈا ہوگا کوئی بھلا کیا مجھ سا ہوگا لمحے بھر کے ساتھی تھے ہم لمحہ بھر کو سوچا ہوگا میرا منصب جلنا ہی تھا اب وہ بادل برسا ہوگا خواب نگر کا ساتھی تھا جو خواب نگر میں کھویا ہوگا پہلے پہر میں یاد جو آیا صبح تلک وہ جاگا ہوگا اتنا اس کو چاہا کیوں تھا اک دن خود سے پوچھا ...

    مزید پڑھیے

    ساون رت اور اڑتی پروا تیرے نام

    ساون رت اور اڑتی پروا تیرے نام دھوپ نگر سے ہے یہ تحفہ تیرے نام سرخ گلاب کے سارے موسم تیرے لیے خوابوں کا ہر ایک دریچہ تیرے نام چاند کی آنکھیں پھول کی خوشبو بہتی رات قربت کا ہر ایک وسیلہ تیرے نام برف میں پھیلا شام دھندلکا تیرے لیے ہر اک صبح کا پہلا اجالا تیرے نام ہنستی ہوئی سی ...

    مزید پڑھیے

    وہ غم مری پلکوں سے نمایاں بھی نہیں ہے

    وہ غم مری پلکوں سے نمایاں بھی نہیں ہے یوں جشن ہوا ہے کہ چراغاں بھی نہیں ہے پتھر بھی کوئی مارنے والا نہیں ملتا آئینہ کسی عکس سے حیراں بھی نہیں ہے اک جوش طلب ہے کہ اسے ڈھونڈ رہا ہوں مل جائے گا وہ شخص یہ امکاں بھی نہیں ہے شہروں سے ہوئیں عشق کی بے تابیاں رخصت دیوانگئ دل کو بیاباں ...

    مزید پڑھیے

    نہ شرط کوئی ہے اپنی نہ کوئی سودا ہے

    نہ شرط کوئی ہے اپنی نہ کوئی سودا ہے ہمارے ساتھ اگر تم چلو تو اچھا ہے لگی ہے آگ کہیں یا چراغ جلتے ہیں یہاں سے دور جو دیکھیں تو کچھ اجالا ہے ہمارے حال پہ آنسو ہیں اس کی آنکھوں میں مگر خیال سا ہوتا ہے یہ بھی دھوکا ہے گیا تو صدمہ نہیں تھا گماں بھی توڑ گیا ہمیں گمان یہی تھا کہ وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3