نہ فاصلے رہے قائم نہ قربتیں اب کے
نہ فاصلے رہے قائم نہ قربتیں اب کے عجیب حال سے گزری ہیں الفتیں اب کے ہمارے ساتھ جو چلتا تھا وہ نہیں آیا گزر چلی ہیں بہاروں کی مدتیں اب کے ہر اک قدم پہ سراب وفا میں ڈوبے تھے ہر اک قدم پہ ملی ہیں حقیقتیں اب کے وہ یک بیک جو ملے گا تو کیسے دیکھیں گے ہوئی ہیں جس سے ملے ہم کو مدتیں اب ...