Tajdar Adil

تاجدار عادل

تاجدار عادل کی غزل

    نہ فاصلے رہے قائم نہ قربتیں اب کے

    نہ فاصلے رہے قائم نہ قربتیں اب کے عجیب حال سے گزری ہیں الفتیں اب کے ہمارے ساتھ جو چلتا تھا وہ نہیں آیا گزر چلی ہیں بہاروں کی مدتیں اب کے ہر اک قدم پہ سراب وفا میں ڈوبے تھے ہر اک قدم پہ ملی ہیں حقیقتیں اب کے وہ یک بیک جو ملے گا تو کیسے دیکھیں گے ہوئی ہیں جس سے ملے ہم کو مدتیں اب ...

    مزید پڑھیے

    ہے زمانے کا کاروبار وہی

    ہے زمانے کا کاروبار وہی روش بزم روزگار وہی تم گئے ہو تو کچھ نہیں بدلا پھول ویسے ہی ہیں بہار وہی روز چلتا ہوں تم نہیں ہوتے پیڑ دو رویہ رہ گزار وہی منزل شوق بھی نہیں بدلی رہ گزر بھی وہی غبار وہی ہاں کوئی داغ بھی نیا نہ ملا حسرتوں کا بھی ہے شمار وہی ہاں وہ صحرا بھی کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ دور وہ ہے کہ جس کا نسب نہیں کوئی

    یہ دور وہ ہے کہ جس کا نسب نہیں کوئی اداس ہوں تو بہت ہوں سبب نہیں کوئی وہ جس میں یادوں کے روشن چراغ جلتے ہیں بہت سی راتیں ہیں لیکن وہ سب نہیں کوئی گواہ تھا جو ہماری تمہاری چاہت کا شجر وہ اب بھی وہاں ہے اور اب نہیں کوئی اسی امید پہ روشن ہے خواہشوں کا نگر وہ آ بھی جائے پلٹ کر عجب ...

    مزید پڑھیے

    اس کی یادوں کا سلسلہ ہوگا

    اس کی یادوں کا سلسلہ ہوگا اس کہانی میں اور کیا ہوگا جب بچھڑ کر بھی وہ خموش رہا گھر پہنچ کر تو رو دیا ہوگا خود کو سمجھا لیا ہے میں نے مگر کیا وہ خود بھی بدل گیا ہوگا اتنا آساں نہ تھا مجھے کھونا اس نے خود کو گنوا دیا ہوگا مجھ کو ویران کر دیا جس نے کہیں آباد تو ہوا ہوگا سوچتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    طلسم عشق تھا سب اس کا سات ہونے تک

    طلسم عشق تھا سب اس کا سات ہونے تک خیال درد نہ آیا نجات ہونے تک ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ہونے تک عجیب رنگ بدلتی ہے اس کی نگری بھی ہر ایک نہر کو دیکھا فرات ہونے تک وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک چہرے پہ دل کو گمان اس کا تھا

    ہر ایک چہرے پہ دل کو گمان اس کا تھا بسا نہ کوئی یہ خالی مکان اس کا تھا بہت دنوں سے مجھے یاد بھی نہیں آتا تمام عمر ہی مجھ کو دھیان اس کا تھا میں بے جہت ہی رہا اور بے مقام سا وہ ستارہ میرا سمندر نشان اس کا تھا میں اس طلسم سے باہر کہاں تلک جاتا فضا کھلی تھی مگر آسمان اس کا تھا پھر اس ...

    مزید پڑھیے

    حادثے ایسے بھی اب عشق میں ہو جاتے ہیں

    حادثے ایسے بھی اب عشق میں ہو جاتے ہیں جاگنا چاہیں مگر ہجر میں سو جاتے ہیں ضبط نظارہ نے توفیق نہیں دی ورنہ ہم ہیں وہ لوگ کہ دیوانے بھی ہو جاتے ہیں بدلیاں دیکھ کے موسم کا کوئی گیت نہ گا ایسے بادل تو ہری فصل ڈبو جاتے ہیں ہم سے آوارہ مزاجوں کی صفت ایسی ہے ایک لمحہ کو ٹھہر جائیں تو ...

    مزید پڑھیے

    زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب

    زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب اس کے جانے کا دکھ ہوا ہے اب میری آنکھوں میں خواب ہیں جس کے اس کی آنکھوں میں رت جگا ہے اب سنتے آتے ہیں قافلہ دل کا رہ گزر میں کہیں رکا ہے اب وہ جو پتھر کا تھا مسافر وہ شہر افسوں سے آ گیا ہے اب جو مری خواہشوں کی منزل تھی اس کے آنے کا راستہ ہے اب جس کو ...

    مزید پڑھیے

    تم بھی دیکھو جو ہم نے دیکھا ہے

    تم بھی دیکھو جو ہم نے دیکھا ہے شہر میں اک نیا تماشا ہے رقص کرتے ہوئے ہیں لوگ مگر گھنگھرو پتھر کا سب نے باندھا ہے ساری مصروفیت کی وجہ وہی وہی ہر خواب کا حوالہ ہے سب خیالوں کا ایک محور وہ سارے لمحوں کا وہ شناسا ہے اس کو دیکھا تو سوچتا ہی رہا خواب نے واقعہ تراشا ہے مل کے دیکھا تو ...

    مزید پڑھیے

    وہ مجھ کو دیکھ نہ پائے میں مستقل دیکھوں (ردیف .. ی)

    وہ مجھ کو دیکھ نہ پائے میں مستقل دیکھوں ستارہ جیسے کوئی دور جگمگائے کبھی بنوں میں لہر کبھی اور وہ میرا ساحل ہو میں اس کو ڈھونڈنے جاؤں وہ مجھ کو پائے کبھی غبار راہ کی وحشت ہوا پہ لکھی تھی مگر یہ لوگ وہ تحریر پڑھ نہ پائے کبھی تمہارے شہر سے عزت جنوں کی جاتی ہے گھروں پہ شیشے لگاؤ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3