اس نے ہر سو ڈھونڈا ہوگا

اس نے ہر سو ڈھونڈا ہوگا
کوئی بھلا کیا مجھ سا ہوگا


لمحے بھر کے ساتھی تھے ہم
لمحہ بھر کو سوچا ہوگا


میرا منصب جلنا ہی تھا
اب وہ بادل برسا ہوگا


خواب نگر کا ساتھی تھا جو
خواب نگر میں کھویا ہوگا


پہلے پہر میں یاد جو آیا
صبح تلک وہ جاگا ہوگا


اتنا اس کو چاہا کیوں تھا
اک دن خود سے پوچھا ہوگا


تیز ہوا میں گرتے شجر کو
اس نے شاید دیکھا ہوگا


پتے جب کچھ بکھرے ہوں گے
میرے لئے بھی سوچا ہوگا


تنہا شجر کی صورت عادلؔ
دور کہیں کا سایہ ہوگا