جو دست اہل محبت کو اختیار ملے
جو دست اہل محبت کو اختیار ملے گدا کو پھول ملیں بادشہ کو خار ملے یہ شہر شیشہ گراں ہے یہاں یہی ہوگا کہ سنگ ایک ملا آئنے ہزار ملے ہمیشہ ہونٹوں پہ اس کے ہنسی نظر آئی ہماری آنکھوں میں آنسو بھی بے شمار ملے گئے تھے شہر سے باہر اداسیاں دھونے اور اس سفر میں سب آئینے پر غبار ملے ملا نہ ...