Tajdar Adil

تاجدار عادل

تاجدار عادل کی غزل

    جو دست اہل محبت کو اختیار ملے

    جو دست اہل محبت کو اختیار ملے گدا کو پھول ملیں بادشہ کو خار ملے یہ شہر شیشہ گراں ہے یہاں یہی ہوگا کہ سنگ ایک ملا آئنے ہزار ملے ہمیشہ ہونٹوں پہ اس کے ہنسی نظر آئی ہماری آنکھوں میں آنسو بھی بے شمار ملے گئے تھے شہر سے باہر اداسیاں دھونے اور اس سفر میں سب آئینے پر غبار ملے ملا نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی موسم عجیب موسم ہے

    یہ بھی موسم عجیب موسم ہے اس سے بچھڑے ہیں اور دکھ کم ہے مستقل اس کو یاد کرتا ہوں مستقل ایک سا ہی عالم ہے ایک چہرہ ہے جس کو دیکھتا ہوں ایک آواز ہے جو پیہم ہے تم بھی اس کی نشانیاں سن لو لہجہ خوشبو ہے بات شبنم ہے چیختا ہوں اسے بلانے کو اور آواز پھر بھی مدھم ہے سوچتا ہوں کہ میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو خوابوں کے گھر کا رستہ ہے

    وہ جو خوابوں کے گھر کا رستہ ہے خواہش در بدر کا رستہ ہے اس کی یادوں کی رہ گزر تھی جہاں اب وہ شہر ہنر کا رستہ ہے اس سے ملنے کی خواہشوں کے لئے ایک تنہا سفر کا رستہ ہے ایک لمحہ کو اس کی منزل ہے اور پھر عمر بھر کا رستہ ہے عشق آساں سفر ہے کس کے لئے یہ مری جان سر کا رستہ ہے جو مرے ہجر کی ...

    مزید پڑھیے

    جو مل گیا ہے یہاں جلوۂ خیالی ہے

    جو مل گیا ہے یہاں جلوۂ خیالی ہے یہ بات ہم نے محبت میں آزما لی ہے عجیب سلطنت عشق میں نظام ملا جو بادشاہ نظر آتا ہے اک سوالی ہے تمہاری یاد بڑھی اور دل ہوا روشن یہ ایک شمع اندھیرے نے خود جلا لی ہے ہنر کی آگ جلائی ہے خاک سے اس نے کمال اس کا ہی ہے میری بے کمالی ہے سدا یہ سوچتا ہوں اس ...

    مزید پڑھیے

    لب تک آیا گلہ ہمیشہ سے

    لب تک آیا گلہ ہمیشہ سے اور میں چپ رہا ہمیشہ سے سب ہواؤں سے جنگ کرتا رہا ایک ننھا دیا ہمیشہ سے سوچ پر لگ سکی نہ پابندی یوں ہی آئی ہوا ہمیشہ سے کتنی شکلیں بدل کے آتا ہے اک وہی واقعہ ہمیشہ سے بات آسودگی کی ہوتی ہے کون کس کو ملا ہمیشہ سے یاد کرتا رہا کسی کو کوئی پھول دل میں کھلا ...

    مزید پڑھیے

    اب ہر اک درد کو اس درد کی لذت جانو

    اب ہر اک درد کو اس درد کی لذت جانو اور آنکھوں کو کسی خواب کی قیمت جانو سب پرندوں کو اسی یاد کا مظہر سمجھو ساری خوشیوں کو اسی غم کی علامت جانو حسن دنیا کو اسی شکل کا پرتو سمجھو زندگی اس کی ہی یادوں کی امانت جانو کون ملتا ہے کسے صرف محبت کے طفیل وہ بچھڑ جائے تو اس کو ہی حقیقت ...

    مزید پڑھیے

    نہ راستہ کوئی اس کا نہ اس کا خواب کوئی

    نہ راستہ کوئی اس کا نہ اس کا خواب کوئی پڑا نہ عشق پہ ایسا کبھی عذاب کوئی کسی کا حسن تھا یوں آنسوؤں کے دامن میں چراغ جلتا ہو جس طرح زیر آب کوئی زمانے بھر کی عطاؤں میں صرف اس کا کرم کرم بھی ایسا کہ جس کا نہیں جواب کوئی تمازت غم دنیا میں اس کو یاد کیا تو دشت دل پہ برستا رہا سحاب ...

    مزید پڑھیے

    شاید مجھے تم نے کبھی سمجھا بھی نہیں تھا

    شاید مجھے تم نے کبھی سمجھا بھی نہیں تھا میں ورنہ زمانے میں معما بھی نہیں تھا کچھ دیر چمکتا مرے گھر میں تو وہ کیسے وہ تو مری پلکوں کا ستارا بھی نہیں تھا جیسا مجھے برباد جہاں اس نے کیا ہے اس طرح تو میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا دیکھا تو یہ سوچا کہ ہمیشہ سے ہوں واقف پہلے تو اگرچہ ...

    مزید پڑھیے

    زخم لکھوں کہ ماجرا لکھوں

    زخم لکھوں کہ ماجرا لکھوں یاد آیا ہے وہ تو کیا لکھوں حوصلہ زندگی کا کیا لکھوں بھول جانے کا مرحلہ لکھوں شدت عشق کا تقاضا ہے قربتوں کو بھی فاصلہ لکھوں اس کی ہم راہی کو بیان کروں یا کسی خاک سے ہوا لکھوں دل کی خواہش ہے اس کے چہرے پر اپنی تنہائی کی دعا لکھوں اک دیے کی مزاحمت ...

    مزید پڑھیے

    یہ آنکھ بھی یہ خواب بھی یہ رات اسی کی

    یہ آنکھ بھی یہ خواب بھی یہ رات اسی کی ہر بات پہ یاد آئی ہے ہر بات اسی کی جگنو سے چمکتے ہیں اسی یاد کے ہر دم آنکھوں میں لئے پھرتے ہیں سوغات اسی کی ہر شعلے کے پیچھے ہے اسی آگ کی صورت ہر بات کے پردے میں حکایات اسی کی پھر وحشت دل ڈھونڈھتی پھرتی ہے ہمیشہ دیوانگئ غم پہ مدارات اسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3