Syed Anjum Jafri

سید انجم جعفری

سید انجم جعفری کی غزل

    زندگی چھوڑ گئی بے سر و سامان مجھے

    زندگی چھوڑ گئی بے سر و سامان مجھے عمر بھر یاد رہا آپ کا احسان مجھے بے حکایت مرے احساس کی تصویر مگر ہر زمانے کا بنائے کوئی عنوان مجھے قطع کر دے جو زمانے سے تعلق میرا بخش دے اس غم ہستی کا تو عرفان مجھے لوگ دیکھیں گے تجھے شہر میں چرچا ہوگا غور سے دیکھ مری سمت نہ پہچان مجھے درد کی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر لوگ ہوئے ششدر و حیران مجھے

    دیکھ کر لوگ ہوئے ششدر و حیران مجھے تو کہاں ہے شب غم آن کے پہچان مجھے قیس و فرہاد ہر اک گام پہ آتے ہیں نظر جانے کس دشت میں لایا مرا وجدان مجھے وقت کا ہے یہ تقاضا کہ میں اب چپ نہ رہوں آپ کیوں دیکھ کے ہونے لگے حیران مجھے اب تو ہر پھول بھی کانٹے سے سوا لگتا ہے گلشن زیست نظر آتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اصل چہروں کا انکشاف کیا

    اصل چہروں کا انکشاف کیا ہم نے تبدیل ہر غلاف کیا شہر بھر کی ہے کیوں زبانوں پر جس کا نہ میں نے انکشاف کیا جبر کو رہنما سمجھتے تھے کیوں زمانے سے انحراف کیا خیرگی بڑھ گئی ہے شہروں میں تنگ آئے تو اعتکاف کیا حرف حق ہم زبان پر لائے صاف دنیا سے اختلاف کا کب ہے انجمؔ کی پیروی آسان کس ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جذبوں کی تھکن یوں بھی اتاری ہم نے

    اپنے جذبوں کی تھکن یوں بھی اتاری ہم نے زندگی دشت نوردی میں گزاری ہم نے کم نہ کی شہر پہ سورج نے تمازت اپنی سردیاں خود ہی فضاؤں پہ کیں طاری ہم نے زخم جس ہاتھ پہ تھا کاٹ دیا ہے اس کو بس دکھائی ہے یہی کارگزاری ہم نے جن کی تائید پہ چمکے تھے انا کے جوہر پھر سر دار نہ دیکھے وہ حواری ہم ...

    مزید پڑھیے

    یوں نقاب رخ زیبا بھی اٹھا دی کس نے

    یوں نقاب رخ زیبا بھی اٹھا دی کس نے خرمن دل پہ یہ بجلی سی گرا دی کس نے داستاں بھولی ہوئی یاد پلٹ آئی ہے عہد رفتہ کی یہ تصویر دکھا دی کس نے کس نے تنہائی کی اک عمر گوارا کر لی زندگی تیرے تصور میں مٹا دی کس نے زندہ رہنے کی ہوس پھر سے پلٹ آئی ہے مجھ کو یارو یہ سر دار صدا دی کس نے یہ کڑی ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں سے دم ضبط رواں ہوتا ہے

    اشک آنکھوں سے دم ضبط رواں ہوتا ہے جب کوئی درد حقیقت کی زباں ہوتا ہے خون رستا ہے تو آتی ہے گل سرخ کی یاد زخم دیکھیں تو بہاروں کا گماں ہوتا ہے ہم نے اسلاف کے کردار کیے ہیں زندہ ورنہ تاریخ کو احساس کہاں ہوتا ہے ہر قدم غم کی صلیبوں سے گزرنا ہوگا مرحلہ درد کا آسان کہاں ہوتا ہے عشق ...

    مزید پڑھیے

    بہاروں میں طلسم گل رخاں کا ذکر کرنے دو

    بہاروں میں طلسم گل رخاں کا ذکر کرنے دو شمیم کاکل عنبر فشاں کا ذکر کرنے دو وہ جس سے دور ہو جائے غم جاناں غم دوراں اسی دور‌‌ شراب ارغواں کا ذکر کرنے دو بڑھاپا دور ہے زہد و ورع جس کا تقاضا ہے جوانی میں تو کچھ عشق بتاں کا ذکر کرنے دو یہ شعلے کس نے برسائے یہ آتش کس نے بھڑکائی زمیں پہ ...

    مزید پڑھیے

    تو نے جو حرکت دل نادان کی

    تو نے جو حرکت دل نادان کی ہم نے اس پر زندگی قربان کی دل پہ کہتا ہے تمنا چھوڑ دے عاقلانہ بات ہے نادان کی کون سا غم ہے جو دل میں خوش نہیں کی تواضع اس نے ہر مہمان کی خودبخود آباد ہو جائے گا بن آپ نے بستی اگر ویران کی کوئی ساحل جذب کر سکتا نہیں زندگی اک لہر ہے طوفان کی مسکرا کر بات ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہیں دنیا بدل جانے کی غم خوانی مجھے

    کچھ نہیں دنیا بدل جانے کی غم خوانی مجھے ہاں مگر خود کے تغیر پہ ہے حیرانی مجھے دشت سے لوٹا تو میں ہوں اک بگولے کا خمیر دیکھتی ہے کس نظر سے گھر کی ویرانی مجھے اک زمانے سے سوئے بازار میں نکلا نہیں درس دیتی ہے بہت یوسف کی ارزانی مجھے سن لیے بکھرے ہوئے غم میں نے راتوں کے تمام ہائے اے ...

    مزید پڑھیے

    ستم اہل کرم فرما رہے ہیں

    ستم اہل کرم فرما رہے ہیں وفاؤں کو پسینے آ رہے ہیں اٹھائے ہیں جو پتھر ماریئے گا توقف آپ کیوں فرما رہے ہیں غزل کو خون دل سے آب دے کر معانی ہم نئے پہنا رہے ہیں مجھے میری جوانی کے تقاضے تمناؤں سے کیوں الجھا رہے ہیں سر محفل غزل جو ناروا تھی اسے تنہائی میں خود گا رہے ہیں نہ انجمؔ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2