Syed Anjum Jafri

سید انجم جعفری

سید انجم جعفری کی غزل

    بڑھ گیا گر مرا اصرار تو پھر کیا ہوگا

    بڑھ گیا گر مرا اصرار تو پھر کیا ہوگا کر دیا آپ نے انکار تو پھر کیا ہوگا پڑ گیا سرد یہ بازار تو پھر کیا ہوگا نہ رہا میں بھی خریدار تو پھر کیا ہوگا لوگ کہتے ہیں کہ میں ترک تعلق کر لوں نہ گیا تب بھی یہ آزار تو پھر کیا ہوگا میں جو بالفرض سر طور چلا بھی آؤں نہ ہوا آپ کا دیدار تو پھر کیا ...

    مزید پڑھیے

    روز روشن کو شب تار نہ کہنا آیا

    روز روشن کو شب تار نہ کہنا آیا رات کو مطلع انوار نہ کہنا آیا کی ہے دنیا نے اسی پر تو عداوت ہم سے صاف جملہ پس دیوار نہ کہنا آیا اپنے اس جرم پہ اظہار ندامت کیسا دشت پر خار کو گلزار نہ کہنا آیا بال و پر کاٹ دیے اہل گلستاں نے مرے چوب کو شاخ ثمر دار نہ کہنا آیا قصر‌ تخریب کی تعمیر ہے ...

    مزید پڑھیے

    چند تنکے تھے جو انجمؔ آشیانے کے لئے

    چند تنکے تھے جو انجمؔ آشیانے کے لئے برق ان کو بھی چلی آئی جلانے کے لئے آرزوئیں حسرتیں وعدہ و پیمان وفا سرخیاں کتنی ملی ہیں اک فسانے کے لئے عمر بھر روتے رہے اشکوں سے دامن تر رہا عمر بھر ترسا کیے ہم مسکرانے کے لیے کچھ تو کرنا ہی پڑے گا اے حیات مستعار کاروبار زندگی انجمؔ چلانے کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2