تو نے جو حرکت دل نادان کی
تو نے جو حرکت دل نادان کی
ہم نے اس پر زندگی قربان کی
دل پہ کہتا ہے تمنا چھوڑ دے
عاقلانہ بات ہے نادان کی
کون سا غم ہے جو دل میں خوش نہیں
کی تواضع اس نے ہر مہمان کی
خودبخود آباد ہو جائے گا بن
آپ نے بستی اگر ویران کی
کوئی ساحل جذب کر سکتا نہیں
زندگی اک لہر ہے طوفان کی
مسکرا کر بات کی صد شکریہ
زندگی دشوار تھی آسان کی