زندگی چھوڑ گئی بے سر و سامان مجھے

زندگی چھوڑ گئی بے سر و سامان مجھے
عمر بھر یاد رہا آپ کا احسان مجھے


بے حکایت مرے احساس کی تصویر مگر
ہر زمانے کا بنائے کوئی عنوان مجھے


قطع کر دے جو زمانے سے تعلق میرا
بخش دے اس غم ہستی کا تو عرفان مجھے


لوگ دیکھیں گے تجھے شہر میں چرچا ہوگا
غور سے دیکھ مری سمت نہ پہچان مجھے


درد کی لہر اٹھی میں نے سنبھالا دل کو
کر دیا ہے مری نظروں نے پشیمان مجھے


نہ کوئی نقش قدم ہے نہ کوئی گرد سفر
دور تک راہ نظر آئی ہے سنسان مجھے


دل نے پھر ان سے نہ ملنے کی قسم کھائی ہے
دیکھ لیں وہ نہ کسی وقت پریشان مجھے


میں نے جوڑا غم جاناں سے تعلق انجمؔ
جب دکھائی نہ دیا عیش کا امکان مجھے