یوں نقاب رخ زیبا بھی اٹھا دی کس نے
یوں نقاب رخ زیبا بھی اٹھا دی کس نے
خرمن دل پہ یہ بجلی سی گرا دی کس نے
داستاں بھولی ہوئی یاد پلٹ آئی ہے
عہد رفتہ کی یہ تصویر دکھا دی کس نے
کس نے تنہائی کی اک عمر گوارا کر لی
زندگی تیرے تصور میں مٹا دی کس نے
زندہ رہنے کی ہوس پھر سے پلٹ آئی ہے
مجھ کو یارو یہ سر دار صدا دی کس نے
یہ کڑی دھوپ کڑے کوس یہ صحرائے بسیط
آبلہ پائی کی انجمؔ کو سزا دی کس نے