کوئی بھی سامان نہیں ہے اب میری حیرانی کو
کوئی بھی سامان نہیں ہے اب میری حیرانی کو آتش دان میں پھینک دیا ہے اک خط لکھ کر پانی کو کرداروں کی کھیپ بلا کر کیا تصویر بناؤ گے ایک کہانی سے ڈھانپو کس کس کی عریانی کو ان سے پوچھو جن پر گزرے لمحے اصل قیامت کے لوگ تو ہجرت کہہ دیتے ہیں ہر اک نقل مکانی کو ہم نے جس لمحے سونپے تھے خواب ...