شمامہ افق کی غزل

    یہ آسماں زمیں کے ہونٹ چومتا ہوا نہ ہو

    یہ آسماں زمیں کے ہونٹ چومتا ہوا نہ ہو کسے خبر ہے کل تلک یہاں پہ کیا ہو کیا نہ ہو وہ مجھ سے مل کے بھی کسی سے وصل کی دعا کرے عجیب پیڑ ہے جو پانی پی کے بھی ہرا نہ ہو یہ دستکیں کواڑ پر برس رہی ہیں جس طرح کواڑ ہی کی نبض آشنا کوئی ہوا نہ ہو وہ کم سخن سہی مگر کوئی تو اور بات ہے خموشیوں کی ...

    مزید پڑھیے

    بدلے نہ اگر مقسوم سکھی

    بدلے نہ اگر مقسوم سکھی پھر جینا ہے مذموم سکھی مرا دل تیری جاگیر ہوا ہر سمت یہاں پر گھوم سکھی میں سات سروں سے راگ بنی ہر لے ہے مجھے معلوم سکھی مرے کان کے پردے چیرتا ہے مرے اندر ایک ہجوم سکھی دھک دھک پسلی میں شور کرے ترا بنجارا معصوم سکھی

    مزید پڑھیے

    خوبیوں خامیوں اچھی بری عادات سمیت

    خوبیوں خامیوں اچھی بری عادات سمیت بول منظور ہوں میں سارے تضادات سمیت جھانک سکتے ہو اگر نیند کی وادی سے پرے دیکھ سکتے ہو مجھے خواب و خیالات سمیت بوڑھے برگد کے جھکے شانے بتاتے ہیں مجھے اس نے ڈھویا ہے کہانی کو روایات سمیت پیڑ کا سایہ نہیں پھل بھی ضرورت ہے مری دل بھی درکار ہے ...

    مزید پڑھیے

    مکین شور مچاتے ہیں تو مچانے دے

    مکین شور مچاتے ہیں تو مچانے دے کواڑ کھول دے تازہ ہوا کو آنے دے بھٹک نہ جائے کہیں پھر سے قافلہ تیرا چراغ تھام مجھے راستہ بتانے دے الاؤ بجھنے لگے گا تو لوگ اٹھیں گے ذرا ذرا سی کہانی سے آگ آنے دے تماش بین تماشے کا ایک حصہ ہیں اگر یہ لوگ اٹھاتے ہیں حظ اٹھانے دے تمام عمر کا رونا ...

    مزید پڑھیے

    توجہ چاہیں گے پھر بھی کسی بہانے سے

    توجہ چاہیں گے پھر بھی کسی بہانے سے شریر تھک گئے جب سیٹیاں بجانے سے میں دھیرے دھیرے اسے اپنی راہ پر لائی اندھیرا گھٹتا گیا روشنی بڑھانے سے خدا دماغ دے ان کو چراغ دے ان کو جو جل گئے ہیں ہمارے دیا جلانے سے سکوت ٹوٹ گیا جیسے کتنی صدیوں کا شجر کا سوکھا ہوا پتا چرمرانے سے

    مزید پڑھیے

    میں رنگ برنگی مورنی مرے پنکھ بہت ممتاز

    میں رنگ برنگی مورنی مرے پنکھ بہت ممتاز مرا رقص انوکھا رقص ہے مجھے اپنے آپ پہ ناز میں سبز رتوں کی راز داں میں پت جھڑ کی ہمدرد میں اپنی آپ مثال ہوں میرا ایک جدا انداز میں دھانی شام کا روپ بھی میں صبح کی کومل دھوپ مجھے دیکھ کے کوئل گائے تو ہر پات بجائے ساز میں مست الست فقیرنی ...

    مزید پڑھیے

    مختلف ایک ہی سپاہ کا دکھ

    مختلف ایک ہی سپاہ کا دکھ اک پیادے کا ایک شاہ کا دکھ منزلوں تک ہمارے ساتھ گیا مختصر ایک شاہراہ کا دکھ دکھ ہمیں اک ادھورے رشتے کا اسی رشتے سے پھر نباہ کا دکھ یعنی یک طرفہ تھا ہمارا عشق ہم نے پالا تھا خواہ مخواہ کا دکھ آپ شہزادی لینے آئے ہیں کیسے سمجھیں گے بادشاہ کا دکھ

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3