ایک آہٹ پہ دل بنا پتا

ایک آہٹ پہ دل بنا پتا
ٹوٹ کر شاخ سے گرا پتا


وہ اگر ہارتا تو رو دیتا
میں نے تبدیل کر دیا پتا


مجھ کو تو نے شجر مزاج کیا
اب مری شاخ پر اگا پتا


زندگی ہے خزاں میں سوکھا پیڑ
اور دعا اس پہ پھوٹتا پتا


ڈھیر بھی اک وجود رکھتا ہے
ہو جو پتے کا آسرا پتا


میں نے پوچھا مزاج کیسے ہیں
بس شجر نے گرا دیا پتا


شاخ لہرا کے وار دیتی تھی
پینگ پر ہر دفعہ نیا پتا